گزشتہ ایک ماہ سے لاک ڈاؤن سے وادی کے اطراف و اکناف میں تمام کاروباری سرگرمیاں پوری طرح معطل ہیں جبکہ تمام دکانوں پر بھی تالے پڑے ہیں۔
اس صورتحال کے بیچ بازاروں میں ویرانی اور خوف طاری ہے۔
اس ماہ کی تیاری کیلئے لوگ خریداری میں مصروف ہوتے تھے۔ خاص طور سے اس ماہ کیلئے کجھور، میوے، مسواک خوب خریدے جاتے تھے۔
سرینگر کے مہاراجہ اور گونی کھن بازاروں کجھوروں اور میوے خریدنے کیلئے کافی مشہور ہے۔ لیکن لاک ڈاؤن سے نہ ہی تاجروں نے کھجور لائے ہیں اور نہ ہی کہیں میوے نظر آرہے ہیں۔
دکانیں گزشتہ ایک ماہ سے بند ہیں اور تاجر گھروں میں سہمے ہوئے ہیں۔غلام نبی نامی بزرگ شہری نے بتایا کہ رمضان کی آمد سے چند دن قبل ان بازاروں میں خریداروں کا جم غفیر ہوتا تھا۔ لیکن آج چہار سو ویرانی پھیلی ہوئی ہے اور سب مایوس اور غمگین ہیں۔
مساجد کے تالہ بند ہونے سے بھی نمازی مایوس ہیں انکا کہنا ہے کہ مساجد اس متبرک ماہ کے آغاز سے ہی بند ہیں جس سے عبادت کرنے میں کوئی لطف نہیں آئے گا۔