نمائندے کے مطابق لال سنگھ کو کشتواڑ جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں ڈوڈہ میں ہی کھلینی کے مقام پر کئی گھنٹوں تک روکا گیا اور بعد میں انہیں احتیاطی طور حراست میں لے لیا گیا۔
بھاجپا سے علیحدہ ہوئے سیاسی رہنما چودھری لال سنگھ چندرکانت شرما کی آخری رسومات میں حصہ لینے اور انکے اہل خانہ سے تعزیت کیلئے کشتواڑ جا رہے تھے۔
ضلع کشتواڑ میں کل دوپہر نامعلوم افراد نے سخت گیر ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سنگھ کے کارکن چندرکانت شرما اور ان کے محافظ کو ہلاک کر دیا تھا۔
لال سنگھ کے حامیوں نے پولیس تھانہ ڈوڈہ کے باہر جم کر نعرہ بازی کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی لیڈران کو کشتواڑ جانے کی اجزات دی گئی مگر لال سنگھ کو نہیں۔‘
انہوں نے انتظامیہ اور پولیس پر الزام عائد کیا کہ ’’بی جے پی اور آر ایس ایس کے اشاروں پر ڈوگرہ سرپرست کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی جو سراسر نا انصافی ہے اور جمہوری نظام پر ایک سوالیہ نشان ہے۔‘‘