احتجاجی ملازمین نے بتایا کہ وہ ایک طویل عرصہ سے محکمہ میں مستقل ملازمین کے شانہ بشانہ اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں لیکن اب وہ لوگ گذشتہ 6 مہینے سے مشاہرے سے محروم ہیں جس کے نتیجے میں انہیں سخت مشکلات درپیش ہونے کے علاوہ ان کے بچے فاقہ کشی کاشکار ہو رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ حال ہی میں ڈویژنل فاریسٹ آفیسر اننت ناگ سے مشاہرے کی ادائیگی کو لے کر ملاقات کر چکے ہیں جس میں موصوف نے ان کے مشاہرے کو واگذار کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
تاہم رینج آفیسر ویری ناگ حاضری روانہ کرنے میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں جس کے باعث ان کی تنخواہیں گذشتہ 6 مہینے سے رکی پڑی ہیں اور وہ لوگ مجبوراً احتجاج پر اُتر آئے ہیں۔
احتجاجی ملازمین رینج آفیسر کے خلاف نعرے بلند کر رہے تھے۔
محمد یوسف نامی عارضی ملازم نے بتایا کہ قلیل مشاہرے پر ڈیوٹی انجام دینے کے باوجود بھی حکام ان کی اجرتیں واگذار کرنے میں غیر سنجیدہ نظر آرہے ہیں۔
اُنہوں نے ایل جی انتظامیہ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ رینج آفیسر امتیاز احمد کا کہنا ہے کہ دراصل محکمہ نے ایک سرکولر جاری کیا ہے جس کے مطابق سال 2014 تک تعینات ہوئے سبھی عارضی ملازمین کو مشاہرہ واگذار کیا جائے گا، لہذا ان ملازمین کی اسکرینگ کا عمل جاری ہے اور اسکرینگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہی مستحق ملازمین کے حق میں مشاہرہ واگذار کیا جائے گا۔