جموں وکشمیر کانگریس کی انچارج رجنی پاٹل نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے سیاسی مفادات کے لیے انتخابی ماحول کو پولارائز کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن کانگریس ایک متحد قوت ہے اور سیاسی مفادات کی خاطر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
پاٹل نے مزید کہا کہ 20 اضلاع میں سے بی جے پی کو صرف پانچ اضلاع میں اکثریت حاصل ہوئی ہے ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام کی اکثریت کو اس کی پالیسیاں قابل قبول نہیں ہیں اور بی جے پی مستقبل میں دوبارہ اقتدار میں نہیں آسکتی ہیں۔
پاٹل نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے جان بوجھ کر ڈی ڈی سی انتخابات کے انعقاد سے قبل، اینٹی ڈیفکشن قانون کی دفعات کو موجود نہیں رکھا اور ڈی ڈی سی چیئر پرسن کے ریزرویشن کے روسٹر کا اعلان نہیں کیا گیا جس سے سیاسی خرید و فروخت کے قوی امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'پورے ملک میں جہاں پنچایت باڈیز کے لیے پارٹی کی بنیادوں پر انتخابات ہوتے ہیں، اینٹی ڈیفیکشن قانون نافذ ہوتا ہے لیکن یہاں حکومت نے ڈی ڈی سی کے انتخابات کے دوران اس طرح کا انتظام نہیں کیا ہے'۔
پاٹل نے الزام عائد کیا کہ انتخابات کے انعقاد سے قبل ڈی ڈی سی چیئر پرسن کے لیے ریزرویشن آف روسٹر کا اعلان نہیں کیا گیا جو بدقسمتی اور غیر قانونی ہے۔
آٹھ مرحلوں پر مشتمل ڈی ڈی سی انتخابات گذشتہ برس نومبر دسمبر میں منعقد ہوئے۔ گپکار ڈیکلیریشن (پی اے جی ڈی) کے لیے عوامی اتحاد کے انتخابات نے کامیابی حاصل کی جس نے 110 سیٹیں حاصل کیں، جبکہ بی جے پی 75، کانگریس نے کل 280 میں سے 26 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔