سرینگر: تاریخی جامع مسجد سرینگر میں آج مسلسل دسویں جمعہ بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ جمعہ کو ایک بار پھر جامع مسجد کا مرکزی دروازہ نمازیوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور مسجد کے گردنواح میں پولیس، سی آر پی ایف اہلکاروں کی تعیناتی کو عمل میں لائی گئی ہے۔ انجمن اوقاف کے مطابق حکام نے انہیں مطلع کیا کہ وہ مسجد کا دروازہ نہ کھولیں کیونکہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایسے میں میر واعظ کی رہائی کے بعد یہ دسواں جمعہ ہے جب حکام کی جانب سے نماز جمعہ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
اگرچہ اس حوالے سے حکام کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے پیش نظر اسرائیل کے خلاف احتجاج اور فلسطین کے تئیں یکجہتی کے طور پر مظاہرے ہونے کے خدشے کے پس منظر میں اس طرح کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ایسے میں امن وقانون کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
ادھر میرواعظ محمد عمر فاروق جوکہ چار سال کے طویل عرصے کے بعد رواں برس سمتر کے آخری ہفتے میں رہا کیے گئے تھے، کو بھی جامع واعظ وتبلیغ کی اجازت نہیں ہے اور انہیں اپنے گھر واقع نگین سرینگر سے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھین: جامع مسجد میں مسلسل نماز جمعہ پر پابندی اور میر واعظ کی نظر بندی مداخلت فی الدین: انجمن اوقاف
واضح رہے میر واعظ عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنما کا درجہ رکھتے ہیں۔ قدیم زمانے سےمیرواعظ خاندان کی مرکزی جامع مسجد سے وابستگی رہی ہے۔ والد کے قتل کے بعد عمر فاروق میرواعظ بنے، تب سے وہ جامع میں جمعہ کا خطبہ دے رہے ہیں۔