وادی میں مواصلاتی نظام معطل کردیا گیا ہے۔موبائل فون اور لینڈ لائن پرپابندی عائد کی گئی ہے اور یہاں تک کہ کیبل ٹیلی وژن بھی بند کردیا گیا ہے۔
پارلیمنٹ میں دفعہ 370کے اعلان کے بعد کشمیر وادی سے صرف دو سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے ٹوٹر کا استعمال کرتے ہوئے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ انٹرنیٹ کے لاکھوں صارفین اس تاریخی فیصلے کے بارے میں کوئی فوری ردعمل نہیں دے سکے
مقامی صحافیوں کے مطابق وادی کے چپے چپے پر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے ۔
سرینگر کے حساس پائین شہر میں صورتحال پر نظر رکھنے کیلئے ہیلی کاپٹرز کا استعمال کیا گیا۔
تاہم تحریر وادی کے کسی علاقے سے کسی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
صحافیوں کا کہنا ہے کہ شہر میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔