ETV Bharat / state

چوتھے روز بھی کشمیر میں قدغن اور بندشیں - بندشیں

ریاست جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادیٔ کشمیر میں کرفیو اور امتناعی احکامات نافذ ہیں جس سے عام زندگی بری طرح متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔

چوتھے روز بھی کشمیر میں قدغن اور بندشیں
author img

By

Published : Aug 8, 2019, 11:28 AM IST

کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی نوجوانوں نے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔ فورسز کی جوابی کاروائی میں ایک نوجوان کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

وادیٔ کشمیر میں لوگوں کی اکثریت کو معلوم ہی نہیں ہے کہ حکومت نے ان کے تقدیر اور مستقبل کے بارے میں کیا فیصلہ کیا ہے۔

سرینگر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے، جگہ جگہ پر خاردار تار سے سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے اور اضافی فوجی دستے تعینات کر کے لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا جا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سرینگر کے دو بڑے اسپتالوں انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، صورہ اور ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں مریضوں کی کافی تعداد انتہائی مشکلات کا سامنہ کررہی ہے۔ ان میں کئی افراد ایسے ہی جو تشدد کے واقعات میں زخمی ہوئے ہیں۔

مریضوں کے ساتھ آئے ہوئے افراد نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ شہر کے چپے چپے پر سیکیورٹی کے اہلکار تعینات ہیں جو پوچھ تاچھ کے بغیر ایک قدم بھی آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ان افراد نے کہا کہ وہ ایمبولینس کی خدمات بھی حاصل نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ رابطہ قائم کرنے کوئی وسیلہ دستیاب نہیں ہے۔

وادی میں گزشتہ کئی روز سے مواصلاتی نظام معطل کر دیا گیا ہے۔ موبائل فون اور لینڈ لائن پر پابندی عائد کی گئی ہے اور یہاں تک کہ کیبل ٹیلی ویژن بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس کشیدہ صورتحال کے درمیان وادی کشمیر کا باقی دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

دوسری جانب ریاست کی ہند نواز سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کو بھی گذشتہ تین روز سے گیسٹ ہاوس میں قید رکھا گیا ہے جن میں نیشنل کانفرنس کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد غنی لون شامل ہیں۔'

جموں میں بھی کئی سیاسی رہنماؤں جن میں نیشنل کانفرنس کے دویندر رانا اور سرجیت سنگھ سلاتھیہ اور پی ڈی پی کے فردوس ٹاک شامل ہیں، کو نظر بند کیا گیا ہے۔

کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی نوجوانوں نے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔ فورسز کی جوابی کاروائی میں ایک نوجوان کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

وادیٔ کشمیر میں لوگوں کی اکثریت کو معلوم ہی نہیں ہے کہ حکومت نے ان کے تقدیر اور مستقبل کے بارے میں کیا فیصلہ کیا ہے۔

سرینگر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے، جگہ جگہ پر خاردار تار سے سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے اور اضافی فوجی دستے تعینات کر کے لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا جا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سرینگر کے دو بڑے اسپتالوں انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، صورہ اور ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں مریضوں کی کافی تعداد انتہائی مشکلات کا سامنہ کررہی ہے۔ ان میں کئی افراد ایسے ہی جو تشدد کے واقعات میں زخمی ہوئے ہیں۔

مریضوں کے ساتھ آئے ہوئے افراد نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ شہر کے چپے چپے پر سیکیورٹی کے اہلکار تعینات ہیں جو پوچھ تاچھ کے بغیر ایک قدم بھی آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ان افراد نے کہا کہ وہ ایمبولینس کی خدمات بھی حاصل نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ رابطہ قائم کرنے کوئی وسیلہ دستیاب نہیں ہے۔

وادی میں گزشتہ کئی روز سے مواصلاتی نظام معطل کر دیا گیا ہے۔ موبائل فون اور لینڈ لائن پر پابندی عائد کی گئی ہے اور یہاں تک کہ کیبل ٹیلی ویژن بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس کشیدہ صورتحال کے درمیان وادی کشمیر کا باقی دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

دوسری جانب ریاست کی ہند نواز سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کو بھی گذشتہ تین روز سے گیسٹ ہاوس میں قید رکھا گیا ہے جن میں نیشنل کانفرنس کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد غنی لون شامل ہیں۔'

جموں میں بھی کئی سیاسی رہنماؤں جن میں نیشنل کانفرنس کے دویندر رانا اور سرجیت سنگھ سلاتھیہ اور پی ڈی پی کے فردوس ٹاک شامل ہیں، کو نظر بند کیا گیا ہے۔

Intro:Body:

article 370 revoke: curfew imposed in kashmir, communication suspended

 


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.