واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی تقسیم کے بعد یہ تیسرا غیر ملکی اور یورپی یونین کا دوسرا پارلیمنٹ کا وفد ہے جو کشمیر کا دورہ کرے گا۔
اطلاعات کے مطابق یوروپی یونین کے اراکین دو روزہ دورے پر آرہے ہیں جن کا دورہ 12 فروری سے متوقع ہے ۔ یہ دورہ فوج کی طرف سے منعقد کیا جارہا ہے جیسا کہ جموں و کشمیر کا دورہ کرنے والے غیر ملکی وفود کے سابقہ دو دورے ہوئے تھے۔
یوروپی یونین کے یہ اراکین پارلیمان کشمیر کے ضلعی صدر دفاتر کا دورہ کریں گے جہاں انتظامیہ انہیں کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بریف کرے گی۔ انھیں فوج کے اعلی کمانڈرز کی جانب سے بھی کشمیر کی صورتحال اور عسکریت پسندوں کی دراندازی کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی جائے گی۔
رپورٹز کے مطابق جنوری میں دورہ کشمیر کے دوران یوروپی یونین کے ممبران نے سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن اس بار یورپی یونین کے متعدد ارکان اس دورے پر راضی ہوگئے ہیں۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ساؤتھ بلاک میں یورپی یونین ہیڈز آف مشن سے ملاقات کی جہاں انہوں نے برسلز کے اپنے آنے والے دورے، غیر ملکی سفیروں کے جموں و کشمیر کے دورہ اور شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف خدشات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
ایک سرکاری ذرائع نے وفد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ' ہمیں آخری دورے سے مثبت آراء ملی تھیں جس میں امریکی سفیر کینتھ جسٹر شامل تھے جنہوں نے 9-10 جنوری کو جموں وکشمیر کا دورہ کیا تھا۔'
ان کا مزید کہنا ہے کہ ' جب کہ تمام سفیروں نے جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کی نظربندی اور انٹرنیٹ پابندیوں جیسے معاملات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا، تو وہ یہ دیکھنے میں کامیاب ہوگئے کہ وہاں سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق ہے اور پورا یونین ٹیریٹریری اس طرح کے لاک ڈاون کے تحت نہیں ہے جس کی توقع کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق حکومت اب باقاعدہ بنیادوں پر جموں و کشمیر میں سفارتکاروں کو لے جانے کا ارادہ رکھتی ہے۔