تاہم ضلع بارہمولہ میں اب بھی ایسے کئی علاقے ہیں جہاں ابھی تک لوگ رفع حاجت کے لیے گھروں سے دور بنے عارضی بیت الخلاء کا استعمال کرنے کے لیے مجبور ہیں ۔
ایسا ہی ایک علاقے ضلع بارہمولہ سے چند ہی کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے جہاں کئی ایسے عارضی بیت الخلاء دیکھے جا سکتے ہے جو اس اسکیم سے جڑے سرکاری افسران کے دعووں کی قلعی کھول رہے ہیں۔
چندوسہ نامی اس گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک اس اسکیم کے ضمرے میں نہی لایا گیا جس کی وجہ سے نہ صرف وہ عارضی بیت الخلاء کا استعمال کرنے پر مجبور ہو رہے بلکہ کئی لوگ کھلے میں رفع حاجت کرنے کے لیے مجبور ہو رہے ہیں ۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ دوسرے علاقوں میں لوگوں کو بیت الخلاء تعمیر کرنے کے لیے پہلے رقومات فراہم کی گئی تاہم ان سے کہا گیا کہ وہ پہلے بیت الخلاء تعمیر کریں اس کے بعد ہی انکے حق میں رقومات واگزار کی جائیں گی ۔
انکا کہنا ہے کہ وہ کافی پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور انکے لیے اپنے خرچہ پر بیت الخلاء تعمیر کرنا ناممکن سی بات ہے۔
اس بارے میں جب ای ٹی وی بھارت نے اسسٹنٹ کمشنر سے بات کی تو انہوں نے یقین دلایا کہ جلد ہی ان کنمبوں کی نشاندہی کرکے انہیں پکے بیت الخلاء تعمیر کرانے کے لیے انہیں اس سکیم کے ضمرے میں لایا جائے گا ۔