جموں کے عامل صحافیوں کے لئے انجمن اردو صحافت جموں و کشمیر کی جانب سے منعقدہ یک روزہ تربیتی ورکشاپ کے دوران منگل کو مدرسین اور سینئر صحافیوں نے کہا کہ ہر ایک صحافی کو جدید صحافت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ صحافت کو عصر حاضر میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ صحافیوں کو وقت وقت پر اپنے آپ کو ”اپ ڈیٹ “ کرنا ہوگا ۔
انجمن اردو صحافت جموں وکشمیر کی جانب سے ’گوجر چیر ٹیبل ٹرسٹ ،چھنی رما جموں‘میں صوبہ جموں کے عامل صحافیوں کے لئے یک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ میں جموں، پیر پنچال اور وادی چناب سے آئے ہوئے 55صحافیوں نے شرکت کی ۔’دورِ جدید میں صحافت کے بدلتے تقاضوں ‘کے عنوان سے ورکشاپ دو نشستوں پر منعقد ہوئی۔
پہلی نشست میں ’خبر نگاری ،صحافت کے ما عصر تقاضے اور درپیش چیلنجز ‘ کے موضوع پر سابق صحافی و مدرس شعبہ صحافت پرویز مجید نے مفصل روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں صحافیوں کو بدلتے تقاضوں سے خود کوہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجٹل یا ملٹی میڈیا کے آنے سے پوری دنیا میں صحافت کے تقاضے ہی مکمل طور پر بدل کر رہ گئے ہیں جبکہ پرنٹ میڈیا کو اس نئے تقاضے نے نیا چیلنج پیش کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحافت کے میدان میں آرہی نئی تبدیلوں کے پیش نظر پرنٹ والیکٹرانک صحافیوں کو خود متعلقہ بنانے کے لئے جدیدیت کے سانچے میں خود کو ڈالنا ہو گا اور وقت وقت کیساتھ خود کو ’اپ ڈیٹ ‘ کرنا ہوگا ۔
سابق صحافی و مدرس شعبہ صحافت پرویز مجید کا کہنا تھاکہ جو صحافی عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق خودکو نہیں ڈھالے گا، وہ موجودہ صحافتی دوڑ میں خود کوپیچھے ہی پائے گا ۔انہوں نے کہا ’ایک رپورٹر کو چھوٹی چھوٹی چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے،خبر نگاری کے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہونا اور خبر کی ترتیب اہمیت کی حامل ہے ‘۔
دوسری نشست میں ’ملٹی میڈیا کی اہمیت اور تقاضے ‘کے موضوع پر سینئر صحافی وایڈیٹر نیوز۔18اردو ،منوج کول نے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور پھر آن لائن یا ڈیجیٹل جرنلزم نے دنیا بھر میں انقلاب برپا کردیا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ لوگ زندگی کے ہر شعبے میں تبدیلی کے خواہشمند ہوتے ہیں اور اب خبر رسائی کے معاملے میں بھی انہیں یہ تبدیلی اچھی لگی جو انہیں ڈیجیٹل ، آن لائن یا ملٹی میڈیا کے نام سے ملی ہے۔
انہوں نے کہا ’تیز رفتاری کے دور میں صحافتی معیار بھی متاثر ہورہا ہے اور ایک صحافی پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے مکمل طور پر انصاف کرکے صحافتی معیار کو برقرار کھے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے چیلنجز نمٹنے کیساتھ ساتھ صحافتی اصولوں کی آبیاری ہی اچھی اور ایماندارانہ صحافت کی کامیابی ہے۔
منعقدہ ورکشاپ کے دوران سوالات وجوابات کے سیشنز بھی ہوئے جبکہ عملی مشتق بھی ہوئی ۔شرکائے ورکشاپ کو 6گروپوں میں تقسیم کیا گیا اور اُنہیں الگ الگ موضوعات پر خبریں تحریر کرنے کی مشق دی گئی ۔
سینئر صحافی دلاور حسین نے عملی مشتق کے مراسلوں میں موجود خامیوں کو اُجاگر کیا اور نشاندہی کرکے صحافیوں کو بچنے کی تلقین بھی کی۔
منعقدہ ورکشاپ کی نظامت حسین مہتشم نے انجام دی جبکہ ورکشاپ انجمن کے جنرل سیکریٹری امتیاز احمد خان کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔انجمن کے نائب صدر عشرت بٹ نے خطبہ استقبالیہ اور صوبائی صدر جموں اشتیاق ملک بھلیسی نے تحریک شکرانہ پیش کی ۔
ورکشاپ کو خوش اسلوبی سے منعقد کرنے میں کوآرڈی نیٹرز محمد شفیع میر، محمد اشرف گنائی اور مظہر اقبال نے کلیدی کردار ادا کیا ۔