ETV Bharat / state

کورونا وائرس کا خوف، کشمیری طلباء بیرون ملک جانے سے گریزاں

author img

By

Published : Jul 10, 2020, 2:16 PM IST

گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے اور رواں برس عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب کشمیر میں موجود کنسلٹنسیز کو شدید نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

کورونا وائرس کا خوف، کشمیری طلباء بیرون ملک جانے سے گریزاں
کورونا وائرس کا خوف، کشمیری طلباء بیرون ملک جانے سے گریزاں

عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب بیرون ممالک میں تعلیم حاصل کر رہے متعدد کشمیری طلباء واپس جانے کو تیار نہیں ہیں۔ تین مہینوں سے زائد عرصے کے بعد بھی حفاظتی خدشات کا حوالہ دیکر کشمیری طلباء واپس اپنے کالجوں کو جانے سے کترا رہے ہیں۔

کشمیری طلباء بیرون ملک جانے سے گریزاں

کشمیر میں موجود کنسلٹنسیز مراکز گرچہ شانہ بہ شانہ طلباء کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں تاہم وہ بھی پانچ اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔

سرینگر سے تعلق رکھنے والی اقصی بٹ ایک کنسلٹنسی کے ساتھ وابستہ ہیں تاہم فی الحال انہوں نے کنسلٹنسی کو عارضی طور پر خیر باد کرتے ہوئے بوٹیک (boutique) کا کام شروع کیا ہے۔

اقصی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا ' کئی طلباء بیرون ممالک میں کورس کے اختتام کو پہنچ چکے تھے، بعض نے حال ہی میں مختلف کالجز میں داخلہ لیا تھا، اب وہ بیرون ملک پڑھائی مکمل کرنے کے بجائے ہندوستان کے کسی بھی کالج یا یونیورسٹی میں داخلہ کرانے کے لیے ہم سے رجوع کر رہے ہیں۔'

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت چہار سو غیر یقینیت کا دور دورہ ہے۔ طلباء اپنے مستقل کے حوالے سے بے حد پریشان ہیں، انہوں نے کہا: ’’بیرون ممالک کالجوں اور یونیورسٹیز نے آن لائن کلاسز شروع کر دیے ہیں تاہم کشمیر میں سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے یہاں کے طلباء آن لائن تعلیم سے فیض حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اسی طرح کے متعدد مسائل سے بھی انہیں جوجھنا پڑ رہا ہے، تقریباً ہر یونیورسٹی میں امتحانات زیر التوا ہیں، ایسے میں نئے داخلے کیونکر ممکن ہو سکتے ہیں؟ ہر چیز مخدوش نظر آ رہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں

کووڈ-19 سے مزید دو اموات، کل تعداد 157

اقصیٰ کے مطابق جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کے خاتمے کے بعد کنسلٹنسیز کو سب سے زیادہ نقصان سے دوچار ہونا پڑا اور اس جانب کوئی بھی توجہ نہیں دے رہا کیونکہ کنسلٹنسی ’’ضروری اور اہم خدمات‘‘ کے زمرے میں شامل نہیں ہے۔

اقصیٰ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’دفعہ 370کی منسوخی اور کئی مہینوں کی غیر یقینیت کے بعد رواں برس کے آغاز میں سرگرمیاں شروع ہوئیں، کئی والدین نے بچوں کے بیرون ممالک میں داخلے کے لیے ہم سے رجوع کیا۔ ہم نے متعدد طلباء کا داخلہ کرغیزستان اور بنگلہ دیش سمیت مشرق وسطیٰ کی یونیورسٹیوں میں کرایا تاہم کورونا وائرس نے سب پر پانی پھیر دیا۔‘‘

اقصیٰ کے مطابق ’’کورونا وائرس کے بعد بیرون ممالک سے واپس آئے طلباء کو کشمیر سے باہر کووڈ ویلنس سنٹروں میں متعدد مصائب سے گزرنا پڑا، والدین انکے بارے میں کافی فکر مند تھے جبکہ یونیورسٹی اور کالج انتظامیہ نے انکی واپسی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔ ہم بھی انکے لیے کچھ نہیں کر سکے۔‘‘

اقصیٰ نے مزید بتایا کہ بیرون ممالک میں طلباء کے ساتھ پیش آئے ناروا سلوک کی وجہ سے اب طلباء اور انکے والدین بھی بیرون ممالک کے بجائے ہندوستان کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ہی پڑھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

بیرن ممالک پڑھائی کر رہے طلباء بھی اقصیٰ کے تجربات سے اتفاق کرتے ہیں۔ سرینگر کے حول علاقے سے تعلق رکھنے والی شیخ سمرین کے لیے حصول تعلیم کے لیے واپس بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ جانا کسی برے خواب سے کم نہیں۔ سمرین نے کہا: ’’میں ڈھاکہ میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہی تھی جب کالج انتظامیہ نے ہمیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ اور اب میں تعلیم مکمل کرنے کے لیے ہندوستان کے کسی کالج کو ترجیح دوں گی۔

عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب بیرون ممالک میں تعلیم حاصل کر رہے متعدد کشمیری طلباء واپس جانے کو تیار نہیں ہیں۔ تین مہینوں سے زائد عرصے کے بعد بھی حفاظتی خدشات کا حوالہ دیکر کشمیری طلباء واپس اپنے کالجوں کو جانے سے کترا رہے ہیں۔

کشمیری طلباء بیرون ملک جانے سے گریزاں

کشمیر میں موجود کنسلٹنسیز مراکز گرچہ شانہ بہ شانہ طلباء کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں تاہم وہ بھی پانچ اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔

سرینگر سے تعلق رکھنے والی اقصی بٹ ایک کنسلٹنسی کے ساتھ وابستہ ہیں تاہم فی الحال انہوں نے کنسلٹنسی کو عارضی طور پر خیر باد کرتے ہوئے بوٹیک (boutique) کا کام شروع کیا ہے۔

اقصی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا ' کئی طلباء بیرون ممالک میں کورس کے اختتام کو پہنچ چکے تھے، بعض نے حال ہی میں مختلف کالجز میں داخلہ لیا تھا، اب وہ بیرون ملک پڑھائی مکمل کرنے کے بجائے ہندوستان کے کسی بھی کالج یا یونیورسٹی میں داخلہ کرانے کے لیے ہم سے رجوع کر رہے ہیں۔'

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت چہار سو غیر یقینیت کا دور دورہ ہے۔ طلباء اپنے مستقل کے حوالے سے بے حد پریشان ہیں، انہوں نے کہا: ’’بیرون ممالک کالجوں اور یونیورسٹیز نے آن لائن کلاسز شروع کر دیے ہیں تاہم کشمیر میں سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے یہاں کے طلباء آن لائن تعلیم سے فیض حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اسی طرح کے متعدد مسائل سے بھی انہیں جوجھنا پڑ رہا ہے، تقریباً ہر یونیورسٹی میں امتحانات زیر التوا ہیں، ایسے میں نئے داخلے کیونکر ممکن ہو سکتے ہیں؟ ہر چیز مخدوش نظر آ رہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں

کووڈ-19 سے مزید دو اموات، کل تعداد 157

اقصیٰ کے مطابق جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کے خاتمے کے بعد کنسلٹنسیز کو سب سے زیادہ نقصان سے دوچار ہونا پڑا اور اس جانب کوئی بھی توجہ نہیں دے رہا کیونکہ کنسلٹنسی ’’ضروری اور اہم خدمات‘‘ کے زمرے میں شامل نہیں ہے۔

اقصیٰ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’دفعہ 370کی منسوخی اور کئی مہینوں کی غیر یقینیت کے بعد رواں برس کے آغاز میں سرگرمیاں شروع ہوئیں، کئی والدین نے بچوں کے بیرون ممالک میں داخلے کے لیے ہم سے رجوع کیا۔ ہم نے متعدد طلباء کا داخلہ کرغیزستان اور بنگلہ دیش سمیت مشرق وسطیٰ کی یونیورسٹیوں میں کرایا تاہم کورونا وائرس نے سب پر پانی پھیر دیا۔‘‘

اقصیٰ کے مطابق ’’کورونا وائرس کے بعد بیرون ممالک سے واپس آئے طلباء کو کشمیر سے باہر کووڈ ویلنس سنٹروں میں متعدد مصائب سے گزرنا پڑا، والدین انکے بارے میں کافی فکر مند تھے جبکہ یونیورسٹی اور کالج انتظامیہ نے انکی واپسی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔ ہم بھی انکے لیے کچھ نہیں کر سکے۔‘‘

اقصیٰ نے مزید بتایا کہ بیرون ممالک میں طلباء کے ساتھ پیش آئے ناروا سلوک کی وجہ سے اب طلباء اور انکے والدین بھی بیرون ممالک کے بجائے ہندوستان کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ہی پڑھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

بیرن ممالک پڑھائی کر رہے طلباء بھی اقصیٰ کے تجربات سے اتفاق کرتے ہیں۔ سرینگر کے حول علاقے سے تعلق رکھنے والی شیخ سمرین کے لیے حصول تعلیم کے لیے واپس بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ جانا کسی برے خواب سے کم نہیں۔ سمرین نے کہا: ’’میں ڈھاکہ میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہی تھی جب کالج انتظامیہ نے ہمیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ اور اب میں تعلیم مکمل کرنے کے لیے ہندوستان کے کسی کالج کو ترجیح دوں گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.