ایوانِ بالا میں طلاق ثلاثہ بل منظور ہونے کے بعد ریاست جموں و کشمیر میں خواتین نے ملا جُلا رد عمل پیش کیا ہے۔
ایک جانب ریاست کی خواتین نے اسے خوش آئند قدم قرار دیا تو دوسری جانب یہ بھی واضح کیا کہ وہ اس بل کے بجائے شریعت کو ترجیح دینے میں یقین رکھتی ہیں۔
خواتین کا اس حوالے سے یہ کہنا ہے کہ 'اس بل میں مزید ترمیم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ شوہر اور بیوی کے درمیان معمولی سی بحث و تکرار ہونے پر اس بل کی وجہ سے مردوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے رشتوں میں مزید تلخیاں پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔'