گزشتہ روز بارش اور رکے ہوئے نالوں کی وجہ سے شہر کے بہت سے حصوں میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو گئی تھی اور عوام کو اپنے معمول کے فرائض انجام دینے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
جہاں ایک طرف شہر سرینگر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیتھین ہمارے شہر میں باہر سے آتا ہے اور اگر ماحول کو آلودہ ہونے سے بچانا ہے تو بیرونی ممالک سے پولیتھین کی درآمد پر مکمل پابندی لگنی چاہیے۔
وہیں دوسری جانب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر سرینگر کی انتظامیہ پولیتھین کے استعمال کو کم سے کم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے لیکن عوام کو بھی چاہیے کہ وہ انتظامیہ کی پولیتھین کے خلاف مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے کر اپنا اخلاقی کردار نبھائیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر ڈپارٹمنٹ آف اکالوجی، انوائرنمنٹ اور ریموٹ سینسنگ کے کلائیمیٹ چینج ونگ کے ریاستی کوآرڈینیٹر ماجد فاروق کا کہنا ہے کہ " پولیتھین کے استعمال کے منفی نتائج سے سب ہی واقف ہیں۔ سبھی جانتے ہیں کہ ان سے زرخیز زمین بنجر ہو جاتی ہے، ہوا اور پانی آلودہ ہوجاتا ہے اور نالوں میں پانی بہنا بند ہوجاتا ہے۔ ساری جانکاری ہونے کے باوجود بھی لوگ پولیتھین کے استعمال سے پرہیز نہیں کر رہے۔ ہمارا محکمہ ہر سال پولیتھین کے منفی اثرات سے واقف کرانے کے لیے کئی طرح کے پروگراموں کا انعقاد کرتا ہے۔ ہم اپنا فرض نبھا رہے ہیں لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور سیارے زمین کو بچانے میں ہماری مدد کریں''۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ "پولیتھین کا مطلب صرف پالیتھین کے لفافے نہیں ہوتے بلکہ منرل واٹر کی بوتلیں، چپس کے لفافے، بچوں کے ڈائپرز اور بھی بہت کچھ ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان چیزوں کا استعمال ترک کر کے صحت مند طرز زندگی اپنائیں''۔
ان کا ماننا ہے کہ " اگر انتظامیہ ریاست کے صحت افزا مقامات پر جنک فوڈ پر پابندی لگا کر جنگل فوڈ کو فروغ دے تو اسے پولیتھین کے استعمال میں کافی کمی آ سکتی ہے۔ انتظامیہ پالتھین کا استعمال ریاست کی سڑکوں کو میڈم ایز کرنے میں بھی استعمال کر سکتی ہے''۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ریاست بھر میں 50 لاکھ سے زیادہ پولیتھین لفافے ہر مہینے فروخت کیے جاتے ہیں۔ غور طلب بات ہے کی ریاست میں میں 18 جون 2008 اس سے پولیتھین کے استعمال پر مکمل پابندی ہے۔