ضلع کولگام کے دو الگ الگ مقامات پر ماتا کھیر بھوانی کا تہوار منایا گیا۔ سب سے بڑی تقریب کھن برنی دیوسر میں واقع ترپور سندری مندر میں اور منزگام میں واقع ماتا کھیر بھوانی آستاپن میں منایا گیا۔
دیوسر ترپور سندری کے مندر میں کل شام سے ہی مذہبی تقریبات کا اہتمام کیا گیا اور آج بعد دوپہر بھی کئی طرح کی تقریب اور پوجا کا اہتمام کیا جائے گا۔
وہیں بدھرکلی مندر ہندوارہ میں بھی میلہ کھیر بھوانی کا اہتمام کیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے پنڈتوں کے لیے تمام تر سہولیات مہیا کرائی گئی تھی۔
منزگام دمحال ہانجی پورہ میں بھی ماتا کھیر بھوانی منائی گئی۔سب ضلع دمحال ہانجی پورہ کے منزگام میں میں بھی کشمیری پنڈتو نے ماتا میلہ کھیر بھوانی کا تہوار بڈے عزت و احترام سے منایا گیا آپکو بتاتے چلے کہ وادی میں نہ مساعد حالت کی وجہ سے ذیادہ تر کشمیری پنڈت پچھلے 30 سالو سے ریاست کے گر مائی راج دھانی جموں میں رہایش پذیر ہیں۔
لیکن آج بھی کشمیر سے اسی طرح محبت کرتے ہیں جیسے 30 سال پہلے کرتے تھے اپنے مسلمان ہمسایوں سے آج بھی اسی طرح رشتہ قائم ہے۔ جیسا پہلے تھا ایک کشمیری پنڈت خاتون جو کہ اصلی ابلون ہرم شوپیاں جنوبی کشمیر کی رہنے والی ہیں اور اسی وقت ملک کی راج دھانی دہلی میں رہایش پذیر ہیں کہتی کہ میڈ یا جو افواہ پھیلا رہی ہے کہ وادی میں حلات کچھ ٹھیک نہی ہے لیکن یہاں پر حالات اچھے ہیں۔
نوے کی دہائی میں کشمیر وادی سے پنڈتوں کی نقل مکانی کے بعد کئی مندروں امیں ایسی تقریبات منعقد نہیں ہوتی تھیں۔
قابل ذکر ہے کہ پنڈتوں کی نقل مکانی کے باوجود بھی اکثر مندر محفوظ رہے بلکہ کئی مقامات پر مقامی مسلمانوں نے انکی دیکھ ریکھ کی۔
مقامی پنڈتوں نے کہا کہ کشمیریت آج بھی زندہ ہے اور اسکے لیے اکثریتی فرقے سو وابستہ لوگوں کا رول قابل ستائش ہے۔
جموں کے تولمولا میں سالانہ میلہ کھیر بھوانی میں مقامی اور مہاجر کشمیری پنڈتوں نے جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی جس میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مندوں کی خاص تعداد نے شرکت کی۔
دلہن کی طرح سجایا تاریخ کھیر بھوانی مندر اور تولمولا کا بازار میں سکیورٹی کی غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے جبکہ اس دوران ان مہاجر پنڈتوں نے اپنے آبائی گھروں کی واپسی کی تمنا ظاہر کی۔