نیویگا انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ اس منصوبے کے عمل درآمد کرنے والی ایجنسی ہے، اس کی تکمیل کے لیے ایک اور توسیع دی گئی ہے۔
دنیا کی سب سے لمبی سرنگوں میں سے ایک سرنگ کو یو پی اے حکومت نے 2011 میں منظور کیا تھا اور اس کا افتتاح کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی نے کیا تھا۔ یہ سرنگ اجرو قاضی گنڈ سے شروع ہوتی ہے اور بنیہال پر اختتام ہوتی ہے۔
اس منصوبے کی تخمینہ لاگت 1800 کروڑ روپئے ہے اور اس کا مقصد نہ صرف قاضی گنڈ اور بنیہال کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ہے بلکہ سردیوں کے دوران برف باری کے باعث سخت پہاڑی راستے پر مسافر گاڑیوں اور ٹرکوں کے رکنے سے بھی بچنا ہے۔
منصوبے کی تکمیل کے لیے جون 2016 کو آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
تاہم، سرکاری ذرائع نے کہا کہ ٹنل کی تعمیر کے لیے تاریخ ختم ہونے کے بعد عمل درآمد کرنے والی ایجنسی نے سرنگ کی تکمیل کے لیے مزید ایک سال مانگا تھا۔
اس کے بعد حکام نے اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے کمپنی کی دوسری ڈیڈ لائن کے طور پر مئی 2017 کا دن مقرر کیا۔
تاہم کمپنی دوسری ڈیڈ لائن کو بھی پورا نہیں کر سکی جس کے بعد حکام نے دسمبر 2018 کو اس منصوبے کی تکمیل کے لیے تیسری ڈیڈ لائن مقرر کی۔ اب تعمیراتی کمپنی نے تیسری ڈیڈ لائن بھی ختم کردی ہے۔
جموں و کشمیر لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ کمپنی نے اگلے ماہ میں چوتھی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے ہی جموں و کشمیر انتظامیہ سے مزید وقت طلب کرنا شروع کردیا ہے۔
یہ ستم ظریفی ہے کہ کمپنی نو برسوں میں چوتھی ڈیڈ لائن کو گنوا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں 2014 میں آنے والے سیلاب اور 2016 کی غیر یقینی اور ہڑتال جیسی صورتحال کو کمپنی نے پہلی دو ڈیڈ لائنز ضائع کرنے کا وجہ بتائی تھی۔ اس کے بعد دو مزید ڈیڈ لائن پورا نہ کرنے کی وجہ فنڈز کی کمی اور خراب موسم بتا رہے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس منصوبے میں فنڈز کی بڑی دستیابی ہے اور اس کی تکمیل میں تاخیر کے لیے فنڈ کی قلت کا حوالہ دینا ایک مذاق ہے۔ نو سال بعد بھی اس منصوبے کی تکمیل کی وجہ دراصل کمپنی کی کام کی سست رفتار ہے۔
عوام بالخصوص سیب کے کاشت کاروں اور تاجروں نے سرنگ کی تکمیل میں تاخیر پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور حکام سے اس منصوبے پر کام تیز کرنے کی اپیل کی ہے۔