بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجے کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوا جو ہنوز جاری ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ہفتے کے روز بھی وادی کے اطراف و اکناف میں بازار بند رہے اور تجارتی سرگرمیاں متاثر رہیں، سڑکوں پر نجی گاڑیوں کو بھاری تعداد میں چلتے ہوئے دیکھا گیا لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل آٹے میں نمک کے برابر ہی نظر آئی۔
تاہم سری نگر کے تمام علاقوں بشمول تجارتی مرکز لالچوک میں علی الصبح بازار کھل گئے اور پھر معمول سے کچھ زیادہ ہی مدت تک کھلے رہے۔ شہر سری نگر کے ساتھ ساتھ وادی کے شمال وجنوب کے تمام ضلع صد ر مقامات و قصبہ جات میں بھی ہفتے کے روز بھی ہڑتال کے باعث معمولات زندگی مفلوج رہنے کی اطلاعات ہیں۔
تاہم وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات وقصبہ جات میں شام کے وقت تمام بازار کھل گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق بعض علاقوں میں سہ پہر کو ہی بازار کھل جاتے ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل بھی شروع ہوجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران بازاروں میں لوگوں کی کافی بھیڑ رہی اور انہیں مختلف اشیائے ضروریہ کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اب یہاں صبح اور شام کے وقت شاپنگ کرنے کے لئے بازاروں کا رخ کرنا لوگوں کا معمول بن گیا ہے۔