یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹر اعجاز اشرف کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کا معاملہ متعلقہ حکام کی نوٹس میں لانے کے باجود بھی معاملہ جوں کا توں ہے جس نے مجھے بے بس کردیا ہے۔
بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست سے تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں اگرچہ چند روز قبل براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کی خبریں گرم تھیں لیکن وہ فی الوقت محض افواہیں ہی ثابت ہوئی ہیں۔
سری نگر کے جواہر نگر علاقے میں قائم مانو کے ریجنل سینٹر میں بھی پانچ اگست سے انٹرنیٹ خدمات برابر معطل ہیں جس کے باعث قریب 8 ہزار طلبا جو فاصلاتی طرز تعلیم کے ذریعے گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور ڈپلوما کورسز کررہے ہیں، کے ایک تعلیمی سال پر خطرات کی تلوار لٹک رہی ہے۔
طلبا کا کہنا ہے کہ ہمارے امتحانات حسب شیڈول ماہ ستمبر میں منعقد ہوتے تھے لیکن امسال ماہ نومبر بھی ختم ہوا لیکن امتحانات منعقد ہونے کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔
یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹراعجاز اشرف نے یو این آئی اردو کے ساتھ ریجنل سینٹر سری نگر میں انٹرنیٹ کی معطلی سے طلبا کو درپیش مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: 'پانچ اگست سے ہمارے ریجنل سیٹر میں بھی انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث 7 سے 8 ہزار طلبا کے تعلیمی مستقبل پر خطرات کی تلوار لٹک رہی ہے'۔
موصوف ناظم نے بتایا کہ متعلقہ حکام کی نوٹس میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ تحریری طور لانے کے باوجود بھی کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا: 'میں نے ریجنل سینٹر میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ تحریری طور پر آئی جی پی کشمیر سوئم پرکاش پانی اور ضلع مجسٹریٹ سری نگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری کی نوٹس میں بھی لایا لیکن ان کی طرف سے کوئی عملی کارروائی نہیں ہوئی'۔
ڈاکٹر اعجاز اشرف نے کہا کہ اگر سینٹر میں انٹرنیٹ خدمات فوری طور پر بحال نہیں ہوئیں تو طلبا کا ایک تعلیمی سال ضائع ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر میں کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں ہوسکتی تب تک یہاں امتحانات منعقد ہونا ممکن نہیں ہیں۔
ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ ہمارا امتحانات سے متعلق نظام انٹرنیٹ پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا: 'ہمارا امتحانات سے متعلق نظام انٹرنیٹ پر منحصر ہے، طلبا رول نمبر سلپس وغیرہ انٹرنیٹ کی بحالی کے بعد ہی ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں'۔
موصوف علاقائی ناظم نے کہا کہ مجھے روزانہ بنیادوں پر طلبا کی طرف سے امتحانات کے بارے میں سو ڈیڑھ سو فون کالز آتی ہیں لیکن میں بالکل بے بس ہوں۔
ادھر طلبا کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ماہ ستمبر میں حسب شیڈول ہونے والے امتحانات ماہ نومبر ختم ہونے کے باوجود بھی منعقد نہیں کئے گئے۔
انہوں نے کہا: 'شیڈول کے مطابق ہمارے امتحانات ماہ ستمبر میں منعقد ہوا کرتے تھے لیکن امسال ماہ نومبر بھی ختم ہوا لیکن امتحانات کا انعقاد نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ہمارا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر یونیورسٹی میں قریب ایک ہفتہ قبل انٹرنیٹ خدمات جزوی طور پر بحال ہوئی جس کے بعد یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ کو دوبارہ متحرک کیا۔
کشمیر میں 8 ہزار طلبا کا تعلیمی سال ضائع ہوسکتا ہے؟ - انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے سری نگر میں قائم ریجنل سینٹر میں پانچ اگست سے انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کے باعث ہزاروں طلبا کے تعلیمی مستقبل پر خطرات کی تلوار لٹک رہی ہے۔
یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹر اعجاز اشرف کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کا معاملہ متعلقہ حکام کی نوٹس میں لانے کے باجود بھی معاملہ جوں کا توں ہے جس نے مجھے بے بس کردیا ہے۔
بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست سے تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں اگرچہ چند روز قبل براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کی خبریں گرم تھیں لیکن وہ فی الوقت محض افواہیں ہی ثابت ہوئی ہیں۔
سری نگر کے جواہر نگر علاقے میں قائم مانو کے ریجنل سینٹر میں بھی پانچ اگست سے انٹرنیٹ خدمات برابر معطل ہیں جس کے باعث قریب 8 ہزار طلبا جو فاصلاتی طرز تعلیم کے ذریعے گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور ڈپلوما کورسز کررہے ہیں، کے ایک تعلیمی سال پر خطرات کی تلوار لٹک رہی ہے۔
طلبا کا کہنا ہے کہ ہمارے امتحانات حسب شیڈول ماہ ستمبر میں منعقد ہوتے تھے لیکن امسال ماہ نومبر بھی ختم ہوا لیکن امتحانات منعقد ہونے کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔
یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹراعجاز اشرف نے یو این آئی اردو کے ساتھ ریجنل سینٹر سری نگر میں انٹرنیٹ کی معطلی سے طلبا کو درپیش مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: 'پانچ اگست سے ہمارے ریجنل سیٹر میں بھی انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث 7 سے 8 ہزار طلبا کے تعلیمی مستقبل پر خطرات کی تلوار لٹک رہی ہے'۔
موصوف ناظم نے بتایا کہ متعلقہ حکام کی نوٹس میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ تحریری طور لانے کے باوجود بھی کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا: 'میں نے ریجنل سینٹر میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ تحریری طور پر آئی جی پی کشمیر سوئم پرکاش پانی اور ضلع مجسٹریٹ سری نگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری کی نوٹس میں بھی لایا لیکن ان کی طرف سے کوئی عملی کارروائی نہیں ہوئی'۔
ڈاکٹر اعجاز اشرف نے کہا کہ اگر سینٹر میں انٹرنیٹ خدمات فوری طور پر بحال نہیں ہوئیں تو طلبا کا ایک تعلیمی سال ضائع ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر میں کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں ہوسکتی تب تک یہاں امتحانات منعقد ہونا ممکن نہیں ہیں۔
ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ ہمارا امتحانات سے متعلق نظام انٹرنیٹ پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا: 'ہمارا امتحانات سے متعلق نظام انٹرنیٹ پر منحصر ہے، طلبا رول نمبر سلپس وغیرہ انٹرنیٹ کی بحالی کے بعد ہی ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں'۔
موصوف علاقائی ناظم نے کہا کہ مجھے روزانہ بنیادوں پر طلبا کی طرف سے امتحانات کے بارے میں سو ڈیڑھ سو فون کالز آتی ہیں لیکن میں بالکل بے بس ہوں۔
ادھر طلبا کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ماہ ستمبر میں حسب شیڈول ہونے والے امتحانات ماہ نومبر ختم ہونے کے باوجود بھی منعقد نہیں کئے گئے۔
انہوں نے کہا: 'شیڈول کے مطابق ہمارے امتحانات ماہ ستمبر میں منعقد ہوا کرتے تھے لیکن امسال ماہ نومبر بھی ختم ہوا لیکن امتحانات کا انعقاد نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ہمارا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر یونیورسٹی میں قریب ایک ہفتہ قبل انٹرنیٹ خدمات جزوی طور پر بحال ہوئی جس کے بعد یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ کو دوبارہ متحرک کیا۔