ETV Bharat / state

کشمیر: 61 ویں روز بھی بندشیں، تاریخی جامع مسجد بند - سیکورٹی فورسز

جموں و کشمیر کے سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں مسلسل نویں جمعہ کو بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

کشمیر میں ہڑتال کا 61 واں دن
author img

By

Published : Oct 4, 2019, 8:27 PM IST


زائد از 600 برس قدیم یہ مسجد جو کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ ہے، 5 اگست سے مقفل ہے اور اس کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سکیورٹی فورسز اہلکار تعینات ہیں جو کسی بھی شہری یا صحافی کو جامع مسجد کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق جو جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیتے تھے، کو اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب وادی میں جاری ہڑتال جمعہ کے روز 61 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ اس دوران سری نگر کے پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر ایک بار پھر پابندیاں عائد کی گئیں۔

دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔ نیز وادی بھر میں سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں جمعہ کو مسلسل 61 ویں روز بھی دکانیں اور دیگر تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ تعلیمی ادارے بند رہے اور سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی گئی۔ تاہم جمعہ کو بھی سری نگر کے سول لائنز اور اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ اس کے علاوہ سول لائنز اور بالائی شہر میں صبح کے وقت دکانیں و دیگر تجارتی مراکز کھلے نظر آئے۔

اطلاعات کے مطابق ڈاون ٹاون میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں عائد ہیں اور کچھ سڑکوں پر خاردار تار بچھی ہوئی ہے۔ پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لیے ڈاون ٹاون میں بھاری تعداد میں سکیورٹی فورسز اہلکار تعینات رکھے گئے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والاعلاقہ بنایا گیا، جس کے بعد سے وادی کشمیر میں معمول کی زندگی معطل ہے۔ ہر طرح کی انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات بدستور منقطع ہیں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان کشمیر میں فون اور انٹرنیٹ خدمات کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرتا ہے۔


زائد از 600 برس قدیم یہ مسجد جو کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ ہے، 5 اگست سے مقفل ہے اور اس کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سکیورٹی فورسز اہلکار تعینات ہیں جو کسی بھی شہری یا صحافی کو جامع مسجد کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق جو جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیتے تھے، کو اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب وادی میں جاری ہڑتال جمعہ کے روز 61 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ اس دوران سری نگر کے پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر ایک بار پھر پابندیاں عائد کی گئیں۔

دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔ نیز وادی بھر میں سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں جمعہ کو مسلسل 61 ویں روز بھی دکانیں اور دیگر تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ تعلیمی ادارے بند رہے اور سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی گئی۔ تاہم جمعہ کو بھی سری نگر کے سول لائنز اور اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ اس کے علاوہ سول لائنز اور بالائی شہر میں صبح کے وقت دکانیں و دیگر تجارتی مراکز کھلے نظر آئے۔

اطلاعات کے مطابق ڈاون ٹاون میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں عائد ہیں اور کچھ سڑکوں پر خاردار تار بچھی ہوئی ہے۔ پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لیے ڈاون ٹاون میں بھاری تعداد میں سکیورٹی فورسز اہلکار تعینات رکھے گئے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والاعلاقہ بنایا گیا، جس کے بعد سے وادی کشمیر میں معمول کی زندگی معطل ہے۔ ہر طرح کی انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات بدستور منقطع ہیں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان کشمیر میں فون اور انٹرنیٹ خدمات کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرتا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.