انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے وہ رہائشی جو ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں میں اکثریت مزدوروں، طلبا، چھوٹے تاجروں اور بیماروں کی ہے جنہیں فوری طور پر واپس لانے کی ضرورت ہے۔
میر نے اتوار کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا: 'جموں وکشمیر کے کتنے لوگ باہر کی ریاستوں یا ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں حکومت کے پاس کوئی ریکارڈ ہی نہیں تھا۔ جب ہم نے ان سے بار بار سوال پوچھا کہ بتائوں کتنے لوگ باہر ہیں۔ بعد میں دو دن پہلے انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے 45 ہزار لوگ باہر ہیں۔ لیکن ہمارے اندازے کے مطابق یہ تعداد 70 ہزار سے کم نہیں ہے۔ حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ 30 ہزار لوگوں کو ہم نے واپس لایا یا وہ اپنے آپ واپس آئے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ابھی بھی 40 ہزار لوگ ملک کے مختلف حصوں اور ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تعداد مزدوروں، طلبا، چھوٹے چھوٹے تاجروں اور بیمار افراد کی ہے۔ ہم نے اخباروں میں نوڈل افسروں کے بارے میں بہت پڑھا۔ لیکن باہر پھنسے 80 فیصد لوگ وہ ہیں جن کا کہنا ہے کہ ہیلپ لائن نمبرات کام ہی نہیں کرتے ہیں'۔
میر نے کہا کہ کانگریس پارٹی جموں وکشمیر میں پھنسے دوسری ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا سفری خرچہ اٹھانے کے لئے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا: 'جموں وکشمیر میں پھنسے باہر کی ریاستوں کے دس ہزار افراد کے نام ہمارے پاس ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں اپنے گھروں کو واپس بھیجا جائے۔ ہم چیف سکریٹری صاحب کو ایک خط لکھیں گے جس میں ہم ان سے کہیں گے کہ وہ ان کے اجازت نامے تیار کریں اور ہم ان کا سفری خرچہ برداشت کریں گے'۔