جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس رشی کیش رائے کی ڈویژن بنچ نے ریاستی حکومت کی جانب سے فوجداری مقدمہ میں اپیل دائر کرنے میں 636 دن کی تاخیر پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور سرکاری وکیل کے جواب پر 25 ہزار روپیے جرمانہ بھی عائد کیا۔ عدالت عظمیٰ نے اپیل دائر کرنے کے ذمہ دار افسران سے جرمانے کی رقم وصول کرنے کی بھی ہدایت دی۔
جسٹس کول نے کہا کہ "افسران میں اس حد تک نااہلی دیکھی جارہی ہے؟ آپ کو یہ بھی معلوم نہیں کہ کورونا وائرس کی وبا کب آئی؟ یہی وجہ ہے کہ آپ اپنا کام نہیں کررہے؟ حکومت کی اپیل 636 دنوں کی تاخیر سے دائر کی گئی۔ اس میں وضاحت کا نام و نشان بھی نہیں ملتا۔
سماعت کے دوران، جب جسٹس کول نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ کووڈ 19 کی وبا کب آئی، 2020 میں یا 2019 میں؟ اس کے جواب میں وکیل نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ اپیل 636 دنوں میں کیوں دائر کی گئی۔
مزید پڑھیں:Sharjeel Imam Case: "حکومت کی مخالفت کرنا آئینی حق"
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ پہلے بھی ریاستی حکومتوں کی اپیلیں داخل کرنے میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار ظاہر کرچکی ہے اور کئی ریاستوں پر مالی جرمانہ بھی عائد کرچکی ہے۔
(یو این آئی)