ضلع کنور میں دو طبقے کے مزدور ہیں، ایک وہ جو ہماچل پردیش سے ہی ہیں۔ یہ لوگ محض سیب کی کٹنگ پروننگ کے کام کے لیے کچھ وقت کے لیے آتے ہیں۔ دوسرے مزدور وہ ہیں جو جھارکھنڈ، بہار اور نیپال سے طویل عرصے کے لیے کام کرنے کنور آتے ہیں۔
ضلع میں 482 مزدور نیپال، 118 جھارکھنڈ، 112 کشمیر، 94 بہار اور 332 دوسری ریاستوں سے ہیں۔ کنوور میں موجود مزدوروں کے پاس اب نا تو کوئی کام ہے اور نہ ہی ان کے لیے کچھ کھانے پینے کے لیے۔ ان مزدوروں کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے راشن دیا جا رہا ہے۔
ہماچل کے زیادہ تر علاقوں سے کچھ مزدور گھر جا چکے ہیں۔ باہری ریاستوں کے مزدور کے ساتھ نیپالی مزدوروں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں اپنے گھر بھیجا جائے یا ان کی مزدوری کا کچھ انتظام کیا جائے تاکہ مزدوری کر اپنے اور اپنے خاندان کے لیے کچھ کما سکیں۔
کنور کے ڈی سی گوپال چند نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد محض بھوکے مزدوروں کی فہرست بنائی گئی تھی۔ جس میں کچھ ریاست اور باہری ریاستوں کے مزدور تھے۔ جنہیں راشن دیا جا رہا تھا اور ریاست میں جتنے مزدور کنور میں پھنسے تھے انہیں ان کی جگہ پر پھیج دیا گیا ہے۔