ہماچل میں اب زبردستی تبدیلی مذہب لوگوں پر بھاری پڑے گا۔ پکڑے جانے پر 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ اب زبردستی یا کسی بھی قسم کے لالچ میں اجتماعی تبدیلی کو بھی ریاست میں جرم کے زمرے میں لایا گیا ہے۔
حکومت نے ہماچل پردیش آزادی مذہب ترمیمی بل 2022 اسمبلی میں پیش کیا۔ بل میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر 2 یا اس سے زیادہ افراد نے مذہب تبدیل کیا ہے تو اسے اجتماعی تبدیلی تصور کیا جائے گا۔ بل کو پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ جئے رام ٹھاکر نے کہا کہ ہماچل ایسا کرنے والی شاید ملک کی پہلی ریاست ہو گی، جہاں مذہب کی تبدیلی پر سخت قانون بنایا گیا ہے۔
بل میں مذہب تبدیل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر 7 کے بجائے 10 سال قید کی سزا کا بندوبست کیا گیا ہے۔ بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص دوسرے مذہب کے شخص سے شادی کرنے کے لیے اپنا مذہب چھپاتا ہے، تو شکایت موصول ہونے پر ایسے شخص کو کم از کم تین سال قید کی سزا دی جائے گی۔ اس سزا کو 10 سال تک بڑھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کم سے کم جرمانہ بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دیا گیا ہے، اسے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کیا جا سکتا ہے۔
اجتماعی تبدیلی کے مجرم پائے جانے والوں کے خلاف کم از کم 5 سال کی سزا مقرر کی گئی ہے اور اس سزا کو 10 سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کم از کم 1.50 ہزار روپے جرمانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ اسے 2 لاکھ روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس ایکٹ میں مذہب کی تبدیلی سے ایک ماہ قبل مجسٹریٹ کے سامنے تبدیلی کا حلف دینے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ بل میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر کوئی اپنے اصل مذہب میں واپس آنا چاہتا ہے تو اسے پیشگی اطلاع نہیں دینا ہوگی۔ اگر کوئی شخص مذہب تبدیل کرنے کے بعد بھی اپنے اصل مذہب کے تحت سہولت حاصل کرتا رہتا ہے تو اس کے لیے 2 سال قید کی سزا کا انتظام کیا گیا ہے اور اس سزا کو بڑھا کر 5 سال کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ جرمانہ 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک ہو سکتا ہے۔ کیس صرف سیشن کورٹ میں چل سکتا ہے۔ تبادلوں کی شکایت موصول ہونے پر سب انسپکٹر کے درجے سے نیچے کا پولیس افسر تفتیش نہیں کر سکے گا اور مقدمے کی سماعت صرف سیشن کورٹ میں ہو سکتی ہے۔