ضلع کلو کے شانگڑھ پنچایت کے لاپہ گاؤں میں ابھی سڑکیں نہیں بنی ہیں۔ تو وہیں پنچایت کے بیشتر گاؤں ابھی تک سڑک کی سہولیات سے محروم ہیں، جن میں تیری، کالیبان ، شینگچہ اور لاپہ جیسے گاؤں شامل ہیں۔ صرف یہی نہیں گاؤں میں بجلی اور پینے کے پانی جیسی بنیادی سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔
مقامی افراد گزشتہ کئی دہائیوں سے سڑک کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن ابھی تک کسی نے اس پر توجہ نہیں دی ہے۔
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران، ہر پارٹی کے امیدوار لاپہ گاؤں میں سہولت دینے کے لئے وعدہ کرتے ہیں، لیکن جیسے ہی کرسی موصول ہوتی، گاؤں والوں سے کوئی نہیں پوچھتا۔
گاؤں کے لوگ کو ابھی بھی کھانے کی اشیاء کو پیٹھ پر لانا لے جانا پڑتا ہے اور سب سے بڑا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب گاؤں کا کوئی فرد بیمار ہوتا ہے یا کوئی خاتوں بچے کو جنم دیتی ہیں۔
لاپہ گاؤں کے ایک بزرگ شخص اچانک بیمار ہوگئے اور گائوں والوں کو اس کے علاج کے لئے سخت محنت کرنی پڑی۔ اس کے باوجود مریض کو نہیں بچایا جاسکا۔
آپ کو بتا دیں کہ گاؤں کے سنجے ٹھاکر پرتھی سنگھ نامی شخص نے بتایا کہ بزرگ منیی رام کے بیمار ہونے کے بعد تمام گاؤں والے جمع ہوئے اور اس بیمار شخص کو کرسی پر اٹھایا اور مریض کو 7 کلو میٹر تک خوفناک راستے سے سڑک تک پہنچایا اور دس کلو میٹر گاڑی میں سفر کر نے کے بعد شخص نے ہسپتال پہنچے سے قبل ہی دم توڑ دیا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہم سڑک کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن آج تک حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔
اس کے نتیجے میں گاؤں کا ایک شخص تکلیف کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔
محکمہ تعمیرات عامہ کے اسسٹنٹ انجینئر ، دونی چند چندیل نے بتایا کہ محکمہ نے لاپہ گاؤں کے لئے مشترکہ معائنہ کیا تھا اور 15 کلومیٹر لمبی سڑک کا سروے کیا تھا لیکن محکمہ کی جانب سے جاری خط میں دوسری صف بندی کی تجویز پیش کی۔ اب محکمہ دوبارہ سروے کے لئے عمل شروع کرے گا۔