چمبا: ریاست ہماچل پردیش کے ضلع چمبا میں منوہر قتل کیس کے بعد مشتعل لوگوں نے قتل کے ملزم کا گھر جلا دیا۔ وہیں پولیس نے ملزم کے گھر کو جلانے والے 14 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ 9 جون کو منوہر کی لاش الگ الگ ٹکڑوں میں ملی تھی جس کے بعد مختلف تنظیموں نے مظاہرہ کیا۔ پہلے کیہار تھانے کا گھیراؤ کیا گیا۔ اس کے بعد بے قابو ہجوم نے تھانے سے آگے سنگنی کی طرف مارچ کیا اور ملزم کے گھر کو آگ لگا دی جس کی وجہ سے اس آگ میں کئی شواہد بھی جل گئے۔ منوہر قتل کیس میں مشتعل ہجوم نے ملزمان کے دو گھروں کو اپنے غصے کا نشانہ بنایا اور دونوں گھروں کو نذر آتش کر دیا۔ اس پورے واقعے میں پولیس نے اب تک 11 لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا ہے۔ جن میں سے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جب کہ 6 افراد تاحال زیر حراست ہیں جن سے پوچھ گچھ مسلسل جاری ہے۔
پولیس منوہر قتل کیس کی پوری گہرائی سے تفتیش کر رہی ہے۔ معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی کی قیادت میں کی جا رہی ہے، جس کے لیے پولیس ہر پہلو پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے چمبا کے ایس پی ابھیشیک یادو خود 3 دن سے سلونی علاقے میں مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں۔ ہجوم کو بے قابو ہونے سے روکنے کی بھی کوشش کی۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہوسکا۔ فی الحال مشتعل ہجوم نے ملزم کے گھر کو نشانہ بنایا ہے جس کے بعد پولیس نے آگ لگانے کے الزام میں 14 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس مزید کارروائی میں مصروف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Saraswati Vaidya Murder Case میں نامرد اور ایڈز سے متاثرہ ہوں، ملزم منوج کا انکشاف
واضح رہے کہ پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ منوہر کے ایک مسلم خاندان کی دو لڑکیوں کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا۔ وہیں منوہر کا تعلق دوسرے مذہب سے تھا۔ اس تعلق سے جانکاری دیتے ہوئے اے ڈی جی پی لا اینڈ آرڈر ابھیشیک ترویدی نے بتایا کہ منوہر کے ایک مسلم خاندان کی لڑکیوں کے ساتھ محبت کے تعلقات تھے۔ دونوں خاندانوں کا تعلق مختلف مذاہب سے تھا۔ اس لیے لڑکی کے گھر والے منوہر کو پسند نہیں کرتے تھے۔ ابھیشیک ترویدی نے بتایا کہ ملزم کے خاندان نے منوہر کو اپنے گھر بلایا اور پھر اسے مارا پیٹا۔ اس دوران سر پر چوٹ لگنے سے منوہر کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد پکڑے جانے کے ڈر سے ملزم کے اہل خانہ نے منوہر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے نالے میں پھینک دیا۔