ریاست ہماچل پردیش کے محکمہ صحت کے عہدیدار کی آڈیو وائرل ہونے کے بعد کانگریس سمیت بہت سی تنظیمیں یہ کہہ رہی تھیں کہ اس رشوت کے لین دین میں بی جے پی کے بڑے رہنما ملوث ہیں۔
انہیں الزامات کے درمیان بندل نے اچانک استعفیٰ دے کر سب کو حیران کردیا، بندل نے اپنا استعفیٰ پارٹی کے قومی صدر کو سونپ دیا ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ صحت کے ڈائریکٹر کی آڈیو وائرل ہونے کے بعد بی جے پی کو اپنے رہنماؤں کو بچانے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، وہیں بی جے پی کے سینیئر رہنما بھی حکومت پر سوال اٹھا رہے تھے۔
آڈیو وائرل ہونے کے سات دن بعد بندل نے استعفیٰ دیدیا اور کہا کہ وہ اخلاقی بنیادوں پر استعفی دے رہے ہیں۔ بندل نے کہا کہ میں دعوے کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس مبینہ رشوت میں کسی بھی بی جے پی آدمی کا ہاتھ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ بندل نے کہا کہ 'ویجیلنس وائرل آڈیو کی تحقیقات کررہی ہے، میں فی الحال پارٹی کا ریاستی صدر ہوں، میں بدعنوانی کے اس مبینہ کیس کی منصفانہ تحقیقات چاہتا ہوں، لہذا میں اس عہدے سے استعفی دے رہا ہوں'۔
خیال رہے کہ کچھ دنوں پہلے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر اجے گپتا کا ایک آڈیو وائرل ہوا تھا، اس 40 سیکنڈ کے آڈیو میں صحت کے سامان کی خریداری کے لیے پانچ لاکھ کے لین دین کی بات ہوئی تھی، آڈیو وائرل ہونے کے بعد ڈائریکٹر ہیلتھ کو ویجیلینس نے گرفتار کرلیا اور پانچ دن کے ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔
اس آڈیو نے بی جے پی حکومت اور تنظیم کو ہلا کر رکھ دیا ہے،آڈیو وائرل ہونے کے بعد ان کے اپنے سینیئر بی جے پی رہنما حکومت پر سوال اٹھا رہے ہیں، اور منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔
وہیں حزب اختلاف یہ بھی کہہ رہا ہے کہ بی جے پی کے کئی رہنما اس مبینہ بدعنوانی میں ملوث ہیں۔
فی الحال ویجیلنس ہیلتھ ڈائریکٹر سے پوچھ گچھ کررہی ہے، اب تحقیقات کے بعد ہی یہ واضح ہوپائے گا کہ رشوت کے اس مبینہ بدعنوانی میں کون کون سے رہنما ملوث ہیں۔