ہمیر پور: ہماچل پردیش پولیس کے ویجیلنس ڈپارٹمنٹ نے جے او اے (آئی ٹی) کے پیپر لیک کے سلسلے میں اب تک ریاستی اسٹاف سلیکشن کمیشن کی سینئر اسسٹنٹ اوما آزاد، ان کے بیٹے اور نوکر سمیت چھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے دیگر افراد میں دو پیپر خریدار اور ایک بچولیا شامل ہیں۔ Six Arrested among Govt Employee For Leaking
انہوں نے کہا کہ تمام چھ افراد کو مزید پوچھ گچھ کے لیے ریمانڈ پر لینے کے لیے آج سہ پہر مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کی گرفتار ملازمہ اوما آزاد کے وارڈ نمبر 7 کے گھر سے ایک کمپیوٹر اور دیگر دستاویزات بھی قبضے میں لیے گئے ہیں۔ دریں اثنا، ویجیلنس محکمہ ایک مقامی دکان کو سیل کرنے جا رہا ہے جہاں پیپر کی فوٹو اسٹیٹس کی گئی تھی۔ دکان کی شناخت ابھی ظاہر نہیں کی گئی۔
دوسری طرف حال ہی میں پیپر لیک معاملے پر ہماچل پردیش اسٹاف سروس کمیشن کا پورا سرکاری نظام پش و پیش کا شکار ہے اور کمیشن کے چیئرمین کی قیادت میں کمیشن کی پوری ٹیم پیپر لیک کیس پر بات چیت کے لیے میٹنگ کر رہی ہے اور امتحانی نظام میں انتہائی رازداری کیسے برقرار رکھی جائے، اس بارے میں بات کی جا رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابقہ دور حکومت (1998-2003) کے دوران ہماچل پردیش اسٹاف سلیکشن بورڈ کے طور پرکھولے جانے کے بعد سے ہی کمیشن کا کام شکوک و شبہات کے دائرے میں ہے۔
ایسی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ ہمیر پور ضلع کے نادون علاقے کے رہنے والے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے پیپر لیک معاملے میں چیف سیکرٹری سے مکمل رپورٹ طلب کی ہے۔ انہوں نے مبینہ طور پر چیف سکریٹری سے کہا ہے کہ وہ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کیس میں ملوث کوئی بھی بچ نہ پائے۔
یہ بھی پڑھیں:SI Recruitment Scam ہائی کورٹ نے بی ایس ایف کمانڈنٹ کی ضمانتی عرضی مسترد کی
یو این آئی