ETV Bharat / state

زرعی قوانین پر تعطل برقرار، راکیش ٹکیت ہریانہ جائیں گے - قومی ترجمان راکیش ٹکیت

مرکز کی جانب سے بنائے گئے نئے تین زرعی قوانین کے خلاف تعطل برقرار ہے تاہم اسی ضمن میں راکیش ٹکیت کسانوں کی مہاپنچایت میں حصہ لینے کے لیے ہریانہ جائیں گے۔

راکیش ٹکیت ہریانہ جائیں گے
راکیش ٹکیت ہریانہ جائیں گے
author img

By

Published : Feb 3, 2021, 11:51 AM IST

کسانوں کو اکٹھا کرنے کے لیے مہاپنچایتیوں کسانوں کو اکٹھا کرنے کا دور جاری ہے وہیں آج جیند کے گاؤں کندیلہ میں کسانوں اور کھاپوں کی ایک مہا پنچایت کا اہتمام کیا جائے گا۔

خاص بات یہ ہے کہ بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت بھی اس مہا پنچایت پہنچیں گے۔

ریاست کے نواحی صدر رام پھل کندیلہ قومی جنرل سکریٹری یودویر سنگھ اور ریاستی صدر رتن مان سمیت مہاپنچایت میں ریاست بھر سے کسان شریک ہوں گے۔

واضح رہے کہ بھاکیو کی جانب سے اس مہا پنچایت میں پنچکولہ، امبالا، یمنون نگر، کروک چھیتر، کیتھل، فتح آباد، سرسہ، کرناال، پانی پت، بھوانی، سونی پت، جھاجر، دادری سمیت متعدد اضلاع کے کاشتکاروں کو مدعو کیا گیا ہے۔

راکیش ٹکیت ہریانہ جائیں گے
راکیش ٹکیت ہریانہ جائیں گے

زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک اب اور بھی مستحکم شکل اختیار کررہی ہے اور اب تک یہ تحریک صرف ہریانہ اور پنجاب کی ہی بلکہ راجستھان، اترپردیش اور متعدد ریاستوں کے کسان اس تحریک میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

سنگھو بارڈر پر سنیکت کسان مورچہ کی پریس کانفرنس میں کسان رہنماؤں نے چھ فروری کو دوپہر 12 بجے سے شام تین بجے تک ملک کے قومی و ریاستی شاہراہوں کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف دارالحکومت دہلی کے متعدد بارڈر پر تقریباً دو ماہ سے زائد وقت سے احتجاج کر رہے۔

انٹرنیٹ کی پابندیوں، عہدیداروں کی طرف سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور ان کی نقل و حرکت کے مقامات کے قریب علاقوں میں دیگر مسائل کے خلاف کسانوں کی تنظیمیں قومی اور ریاستی شاہراہوں کو تین گھنٹوں کے لیے بلاک کر کے اپنا احتجاج درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید الزام عائد کیا ہے کہ کسانوں کو مرکزی بجٹ 2021-22 میں نظرانداز کیا گیا ہے اور ان کے احتجاجی مقامات پر پانی اور بجلی کی فراہمی بھی بند کردی گئی ہے۔

وہیں دوسری جانب وزارت داخلہ نے کسانوں کے احتجاج کے مقامات سنگھو، غازی پور اور ٹکری بارڈرز پر انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے کی مدت میں منگل کی رات تک توسیع کردی ہے، ان مقامات کے ساتھ ساتھ اطراف کے علاقوں میں بھی انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں گی۔

انٹرنیٹ کو بند رکھنے کا فیصلہ 31 جنوری کی رات 11 بجے سے شروع ہوا اور اب یہ دو فروری کی رات 11 بجے تک جاری رہے گا۔

مذکورہ تینوں سرحدوں پر کسانوں کی مختلف تنظیمیں مرکز کی جانب سے بنائے گئے زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ برس نومبر سے ہی مسلسل احتجاج کررہی ہیں۔

خیال رہے کہ انتظامیہ 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ میں ہونے والے احتجاج کے بعد سخت نظر آرہی ہے ٹکری اور غازیپو کی سرحدوں پر انتظامی تیاریوں کا ایک خاص نظارہ دیکھنے کو ملا، جب قریب مستقل طور پر رکاوٹیں بنانے کے علاوہ سڑکوں پر کیلیں بھی بچھائی گئیں۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے بھی اس سلسلے میں حکومت سے سوال اٹھائے ہیں۔

کسانوں کو اکٹھا کرنے کے لیے مہاپنچایتیوں کسانوں کو اکٹھا کرنے کا دور جاری ہے وہیں آج جیند کے گاؤں کندیلہ میں کسانوں اور کھاپوں کی ایک مہا پنچایت کا اہتمام کیا جائے گا۔

خاص بات یہ ہے کہ بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت بھی اس مہا پنچایت پہنچیں گے۔

ریاست کے نواحی صدر رام پھل کندیلہ قومی جنرل سکریٹری یودویر سنگھ اور ریاستی صدر رتن مان سمیت مہاپنچایت میں ریاست بھر سے کسان شریک ہوں گے۔

واضح رہے کہ بھاکیو کی جانب سے اس مہا پنچایت میں پنچکولہ، امبالا، یمنون نگر، کروک چھیتر، کیتھل، فتح آباد، سرسہ، کرناال، پانی پت، بھوانی، سونی پت، جھاجر، دادری سمیت متعدد اضلاع کے کاشتکاروں کو مدعو کیا گیا ہے۔

راکیش ٹکیت ہریانہ جائیں گے
راکیش ٹکیت ہریانہ جائیں گے

زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک اب اور بھی مستحکم شکل اختیار کررہی ہے اور اب تک یہ تحریک صرف ہریانہ اور پنجاب کی ہی بلکہ راجستھان، اترپردیش اور متعدد ریاستوں کے کسان اس تحریک میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

سنگھو بارڈر پر سنیکت کسان مورچہ کی پریس کانفرنس میں کسان رہنماؤں نے چھ فروری کو دوپہر 12 بجے سے شام تین بجے تک ملک کے قومی و ریاستی شاہراہوں کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف دارالحکومت دہلی کے متعدد بارڈر پر تقریباً دو ماہ سے زائد وقت سے احتجاج کر رہے۔

انٹرنیٹ کی پابندیوں، عہدیداروں کی طرف سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور ان کی نقل و حرکت کے مقامات کے قریب علاقوں میں دیگر مسائل کے خلاف کسانوں کی تنظیمیں قومی اور ریاستی شاہراہوں کو تین گھنٹوں کے لیے بلاک کر کے اپنا احتجاج درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید الزام عائد کیا ہے کہ کسانوں کو مرکزی بجٹ 2021-22 میں نظرانداز کیا گیا ہے اور ان کے احتجاجی مقامات پر پانی اور بجلی کی فراہمی بھی بند کردی گئی ہے۔

وہیں دوسری جانب وزارت داخلہ نے کسانوں کے احتجاج کے مقامات سنگھو، غازی پور اور ٹکری بارڈرز پر انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے کی مدت میں منگل کی رات تک توسیع کردی ہے، ان مقامات کے ساتھ ساتھ اطراف کے علاقوں میں بھی انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں گی۔

انٹرنیٹ کو بند رکھنے کا فیصلہ 31 جنوری کی رات 11 بجے سے شروع ہوا اور اب یہ دو فروری کی رات 11 بجے تک جاری رہے گا۔

مذکورہ تینوں سرحدوں پر کسانوں کی مختلف تنظیمیں مرکز کی جانب سے بنائے گئے زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ برس نومبر سے ہی مسلسل احتجاج کررہی ہیں۔

خیال رہے کہ انتظامیہ 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ میں ہونے والے احتجاج کے بعد سخت نظر آرہی ہے ٹکری اور غازیپو کی سرحدوں پر انتظامی تیاریوں کا ایک خاص نظارہ دیکھنے کو ملا، جب قریب مستقل طور پر رکاوٹیں بنانے کے علاوہ سڑکوں پر کیلیں بھی بچھائی گئیں۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے بھی اس سلسلے میں حکومت سے سوال اٹھائے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.