رمضان کے مقدس مہینے میں تہجد وتراویح کے ذریعے قرآن کریم کی تلاوت سے ہمہ وقت مساجد آباد رہتی تھیں، مگر اب گویا سب کچھ خاموش ہے، امت مسلمہ کے اہل ثروت حضرات ماہ مقدس میں ائمہ کی حوصلہ افزائی کے لیے ہدیہ اور تحائف سے انہیں نوازتے تھے مگر اب وہ سب بھی آسان نہیں نظر آتا۔
تاہم علماء کرام نے علماء کے محبوب رشتے کو مضبوط کرنے کا پیغام دیا ہے۔
میوات کی قدیم ترین درسگاہ کے مہتمم مفتی زاہد حسین نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'بے شک لوک ڈاؤن چل رہا ہے لیکن ان حالات میں بھی ہمیں اپنے ائمہ عظام، حفاظ کرام کو نہیں بھولنا ہے'۔
صوبائی جمعیت اہل حدیث ہریانہ کے ناظم مولانا عبد الرحمن سلفی نے بتایا کہ یہ مشکل گھڑی ہے اس مشکل گھڑی میں مستقل حفاظ جو تراویح پڑھانے آتے ہیں وہ نہیں آ سکے وہ ہمیشہ ہماری مساجد کو آباد کرنے والے ہیں ایسے امام اور حفاظ کے اکاؤنٹ میں ہدیہ کے طور پر چند رقم ڈال دینا چاہیے تاکہ آئندہ بھی وہ ہماری خدمات کے لیے تیار رہ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ مدارس دین اور انسانیت کے قلعے ہیں ان کا تعاون بھی ہم کسی بھی حال کرنے کا ذمہ اٹھائیں۔
جمعیت علماء ہند متحدہ(ہریانہ، پنجاب، ہماچل اور راجستھان) کے سابق صدر مولانا خالد نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا اثر ہماری طرف سے کم از کم ائمہ اور حفاظ پر نہیں پڑنا چاہیے۔اسی طرح مدارس کی بھی ہمیں بھرپور امداد کرنی جب بھی ان کے سفیر ہمارے پاس پہنچے۔
بہر کیف لاک ڈاؤن کے دوران اس مشکل گھڑی میں ائمہ کی معمول کے مطابق حوصلہ افزائی کرنے سے یقیناً مقتدی اور امام کا رشتہ مزید مضبوط ہو جائے گا۔