گزشتہ روز ہریانہ کی 90 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے انتخابات کے نتائج میں بی جے پی 40، کانگریس31، جے جے پی10 ، آزاد امیدوار 7 اور ایک دیگر پارٹی کو ایک سیٹ ملی تھی۔
ہریانہ میں جے جے پی پارٹی کنگ میکر مانی جارہی تھی اور اس کے لیے کانگریس کے جے جے پی کے سربراہ دشینت سنگھ کو وزیراعلی کے عہدے تک کی پیشکش کردی تھی لیکن شام ہوتے ہی رخ بالکل الگ ہوگیا اور بی جے پی متحرک ہوگئی۔
ریاست میں حکومت سازی کے لیے بی جے پی کو صرف چھ سیٹوں کی ضرورت تھی ، اسی دوران بی جے پی کو چھ آزاد اور باغی اراکین اسمبلی کا ساتھ مل گیا۔
جن لوگوں کی بی جے پی کی حمایت دینے کی بات سامنے آرہی ہی ہے ان میں گوپال کانڈا(سرسا)، رنجیت چوٹالا(رانیہ)، راکیش دولت آباد( بادشاہ پور)، نین پال راوت( پرتھلا)، سومبیر سانگوان (دادری)، بلراج کنڈو( مہم) شامل ہیں۔
ان میں سے آزاد رکن اسمبلی رنجیت چوٹالا اور گوپال کانڈا کو ایک نجی طیارے کے ذریعے دہلی لایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تین آزاد و باغی اراکین اسمبلی بلراج کنڈو، نین پال راوت، سومبیر سانگوان پہلے بی جے پی کے ہی اراکین اسمبلی تھے لیکن اسمبلی انتخابات میں ٹکٹ نہ ملنے کے سبب ان لوگوں نے پارٹی چھوڑ کر آزاد انتخاب میں حصہ لیا تھا۔
حالانکہ ہریانہ میں حکومت سازی کے لیے جے جے پی کا رول ہی اہم مانا جارہا ہے۔