ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں نگر پالیکا دفتر میں 26 جنوری کی رات آتشزدگی ہوئی تھی جس میں کئی اہم کاغذات جل کر خاک ہو گئے۔
اب اس معاملے میں نگر پالیکا کے اراکین کے بیان سے نیا موڑ آگیا ہے، نگرپالیکا کے وائس چیئرپرمین صدام حسین اور دیگر اراکین نے دفتر میں آگ لگانے کا الزام سیدھے سیدھے چیئر پرسن سیما سنگلا پر لگایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'چیئرپرسن پر غبن کے الزامات ہیں اور ان کی جلد ہی برطرفی ہونے والی تھی، لیکن انہوں نے شہر کے تمام کاغذات جلا کر ثبوت مٹانے کی ناپاک کوشش کی ہے۔'
اس سے متعلق وارڈ نمبر 12 کے رکن شوہر تھان سنگھ نے کہا کہ 'ثبوت مٹانے کی غرض سے آگ لگائی گئی ہے اور ہمیں یہ بھی اندیشہ ہے کی پولیس کی لاپروائی بھی اس میں شامل ہے۔'
مزید پڑھیں: حزب اختلاف کے رہنماؤں کی جامعہ فائرنگ معاملے پر میٹنگ
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ جیسے مجھ پر پہلے حملہ کرایا گیا تھا اب بھی کسی پارشد پر حملہ کرایا جاسکتا ہے۔
وائس چیئرپرسن صدام حسین نے کہا کہ کاغذات جل جانے سے سے شہر کی عوام پریشانیوں میں مبتلا ہو گی۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ذاتی مفاد کے لئے چیئرپرسن نے شہر کے کاغذات آگ کے حوالے کردیے ہیں۔
وہیں پارشد شوہر شمیم نے بتایا کہ چیئرپرسن نے ایک کروڑ سے زیادہ کی فرضی ادائیگی کی ہے۔ جو پہلے سے 2015 میں کردی گئی تھی۔ ان ثبوتوں کو مٹانے کے لیے آگ لگائی گئی۔
اس معاملے میں نگر پالیکا کے چئیرپرسن سیما سنگلا نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں تو صبح آگ کی اطلاع ملی جس کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی۔ انہیں آگ لگنے کی وجہ اور وقت بھی معلوم نہیں۔
وہیں پولیس نے کیمرے کے سامنے آئے بغیر کہا کہ جانچ کی جا رہی ہے۔فورنسک ٹیم جانچ کر رہی ہے۔ اور نگرپالیکا دفتر کو سیل کردیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ فائر بریگیڈ کا دفتر بھی نگر پالیکا سے منسلک ہے، لیکن آگ پر وقت رہتے قابو نہیں پایا گیا تھا۔
بحر کیف آگ لگنے کی وجوہات کا پتہ نہیں چل سکا ہے اس معاملے میں ابھی کئی انکشافات جلد ہونے کے قوی امکانات ہیں۔