اس پروگرام میں راجہ حسن خاں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ جب کہ اس میں سابق رکن اسمبلی چودھری ذاکر حسین نے بطور خصوصی خطیب شرکت کی۔ سینئر بی جے پی رہنما چودھری ذاکر حسین سابق ایم ایل اے نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم شہید راجہ حسن خان میواتی کی شہادت کو زندہ رکھیں۔ حسین نے کہا کہ جب بابر غیر ملکی حملہ آور کی حیثیت سے بھارت پر قبضہ کرنے آیا تو اس نے الور کے حسن خان میواتی سے کہا کہ میں اور آپ مسلمان ہیں اور آپس میں بھائی بھائی ہیں لہٰذا بھارت پر قبضہ کرنے میں ہماری مدد کریں،
بابر کی جانب سے تجویز کو حسن خاں میواتی نے مسترد کرتے ہوئے کہا، انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں ایک ہندوستانی ہوں اور میرا مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ میں اپنے ملک اور ملک سے غداری کروں گا۔ لہٰذا یہ میرا مذہب اور فرض ہے کہ میں اپنے مادری وطن ہندوستان کی حفاظت کروں اس کے لئے میں آپ کے خلاف اور راجہ حسن خان میواتی کے ساتھ چتوڑگڑھ کے بادشاہ رانا سانگا کے ساتھ بھی 15 مارچ 1527 کو خانوا کے میدانِ نگ اپنی جان کی قربانی دیتے ہوئے انہوں نے حب الوطنی کی ناقابل فراموش مثال قائم کی جس پر ہر ہندوستانی کو فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی صدر نریندر پٹیل کے حکم پر ہم سب مل کر کوشش کریں گے کہ آئندہ بھی راجہ حسن خان میواتی کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے ہم ہر سال اس دن کو بڑے انداز میں منانے کی کوشش کریں گے۔
گوسیوا کمیشن کے سابق چیئرمین بھانی رام منگلا نے کہا کہ حسن خان میواتی نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ملک کی حفاظت کی۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس دن کو ہر سال ان کی یاد میں منایا جائے اور وہ جلد ہی اپنے سینئر رہنماؤں کے ساتھ وزیر اعلی سے ملاقات کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ ہریانہ حکومت اس دن چھٹی کا اعلان کرے تاکہ پورا ملک اور ریاست ان کی قربانی کو یاد رکھے۔
اس موقع پر اقلیتی مورچہ کے ضلعی صدر رہیش خان علاوالپور، خزانچی گیان چند چند آریا ، ضلعی جنرل سکریٹری شیو کمار بنٹی، بی جے پی رہنما جسونت گوئل ، نائب صدر سبھاش بھاردواج ، رفیق خان ضلعی جنرل سکریٹری اقلیتی مورچہ ، شاعر الیاس پردھان ، نثار خان سمیت سینکڑوں معززین موجود تھے اور سبھی نے شہید حسن خان میواتی جی کو خراج ِعقیدت پیش کیا۔