ریاست ہریانہ کے ضلع نوح یعنی میوات میں جماعت کے یہ افراد محض دو مہینے کے لیے آئے تھے۔ لیکن کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے سبب جماعت کے افراد کو سات مہینے گزارنے پڑے۔
اس دوران نوح کے لوگوں نے ان کی خوب خدمت کی۔ اپنے وطن لوٹتے وقت جماعت کے لوگوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کی دوسری زندگی کا آغاز ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی بقیہ ممالک کے افراد بھی راوانہ ہوں گے۔
نصرت ظہیرنڈر، بے باک اور حق گو صحافی تھے: م۔ افضل
واضح رہے کہ جب کورونا وائرس پھیل رہا تھا تب یہ غیر ملکی تبلیغی جماعت کے افراد نوح میں مقیم تھے۔ الزام یہ لگایا گیا کہ انہوں نے جماعت میں رہنے کی جانکاری پولیس اور ضلعی انتظامیہ سے چھپائی تھی۔ پولیس نے کل 58 تبلیغی جماعت کے افراد کے خلاف نوح تھانے میں ایک درجن دفعات کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔
سرکار نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ تبلیغی جماعت کے افراد کی وجہ سے ہی کورونا وائرس تیزی سے پھیلا ہے۔ لیکن نچلی عدالت اور سیشن جج پرشانت رانا کی عدالت نے بھی سبھی دفعات کو بے بنیاد مانا اور جماعت کے افراد کو بری کیا۔
بعد میں پاسپورٹ کے لیے بھی جماعت کے افراد کو انتظار کرنا پڑا۔ لیکن اب تبلیغی جماعت کے غیر ملکی افراد اپنے وطن لوٹنے لگے ہیں۔