کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ جس کا اثر ملکی معیشت پر بھی پڑ رہا ہے۔ خاص طور پر مینوفیکچرنگ سیکٹر میں اس کا بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت ہریانہ نے اس بارے میں چنڈی گڑھ صنعتی کنورٹیڈ پلاٹ مالکان ایسوسی ایشن کے چیئرمین چندر ورما سے بات کی۔
چندر ورما نے کہا کہ 'کورونا وائرس کے پیش نظر وزیر اعظم مودی نے اس سے قبل 14 اپریل تک لاک ڈاؤن کیا تھا۔ جس پر سبھی نے عمل کیا کیونکہ لاک ڈاؤن سب کی جان بچانے کے لیے نافذ ہے۔
لیکن حکومت نے اب لاک ڈاؤن کو بڑھا کر 3 مئی کردیا ہے۔ جس کی وجہ سے چھوٹی صنعتیں چلانے والوں کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ کام مکمل طور پر رک گیا ہے، پھر بھی انہوں نے ملازمین کو مارچ کی تنخواہ دے دی ہے، لیکن چھوٹی صنعتوں کے لیے اپریل کی تنخواہ دینا بہت مشکل ہوتا جارہا ہے۔
چندر ورما نے حکومت سے امداد طلب کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر وہ اپنے ملازمین کو ضروری سامان اور کھانا مہیا کرتے ہیں اور 50 فیصد تنخواہ دیتے ہیں تو اس سے نہ صرف مزدور اپنا گھر چلائیں گے بلکہ صنعت سے وابستہ افراد بھی خدمت انجام دے سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 20 اپریل کے بعد حکومت نے کچھ صنعتیں شروع کرنے کی بات کی ہے اس سے کافی ریلیف ملے گا۔ صنعت اس عرصے کے دوران حکومت کے بنائے گئے قواعد و احکامات کا بھی خیال رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ 'جب ہم کام نہیں کررہے ہیں تو پھر ہم کیوں اوسط بل کو بھریں حکومت کو چاہئے کہ لاک ڈاؤن کے بعد میٹر میں جتنی ریڈنگ ہو اس حساب سے بجلی کا بل دے۔ لاک ڈاؤن کے دوران حکومت یورپی ممالک میں ملازمین کی تنخواہ کا 65 فیصد ادا کررہی ہے اور کمپنیوں کے مالکان 35 فیصد دے رہے ہیں۔ اگر بھارت میں ایسا نظام موجود ہو تو ہم حکومت کی ہر طرح سے مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'بیشتر مزدور اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ اب کاشتکاری کا وقت آگیا ہے اور مزدور بھی فصلوں کی کٹائی میں مصروف ہوں گے۔ مزدوری کی کمی کو دور کرنے کے لیے اتر پردیش بہار کے طرف کی ٹرینوں کو شروع کر دینا چاہئے تاکہ لوگ آرام سے آسکیں اور صنعت شروع ہوسکے۔
چندر ورما نے کہا کہ 'اس وقت چھوٹی صنعتوں کے پاس فنڈز کی کمی ہے۔ ایسی صورتحال میں حکومت کو مالی مدد کرنا چاہئے۔ تاکہ چھوٹے صنعتکار دوبارہ اپنے کاروبار کو معمول بنا سکیں اور جب کاروبار دوبارہ معمول بن جائے گا تو صنعتکار یہ رقم حکومت کو واپس کردیں گے۔