ETV Bharat / state

ایک ایسی ریاست جہاں ہر گھر میں پیدا ہوتے ہیں مکے باز - ہریانہ خبریں

'منی کیوبا' کے نام سے ہریانہ، کے بھیوانی کے مکے بازوں کا دم پوری دنیا نے دیکھا ہے۔

ہر گھر میں ہوتے ہیں مکے باز
author img

By

Published : Nov 15, 2019, 11:47 AM IST

اکیسویں کامن ویلتھ گیمز میں ہریانہ کے چھ باکسروں میں سے تین بھوانی کے تھے۔ ان میں سے وکاس یادو کو گولڈ، منیش کوشک کو سلور اور نمن نے برانز جیتا تھا۔

یہاں تقریباً 20000 مکے باز روزانہ باکسنگ کی مشق کرتے ہیں۔
جس کے سبب بھیوانی کو 'منی کیوبا' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
بھیوانی میں ہر چوتھے یا پانچویں گھر میں کوئی نہ کوئی فرد مکے بازی کی مشق کرتا ہے۔
اولمپک میڈل جیتنے والے وجیندر سنگھ نے مکے بازی کی شروعات بچپن میں بھیوانی باکسنگ کلب سے شروعات کی تھی۔

یہاں سے تربیت یافتہ کئی کھلاڑیوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر اسٹار باکسر ثابت ہوئے ہیں۔

وجیندر سنگھ نے 2008 کے اولمپک میں برونز میڈل جیتا۔
باکسنگ کلب کے کوچ جگدیش سنگھ( درونا چاریہ ایوارڈ یافتہ) یہاں کے بانی بھی ہیں۔

سنہ 1960 کی دہائی میں بھیوانی اور بھارتی مکے بازوں نے عالمی کامیابی کے ساتھ پہلی کوشش کی تھی، جب ہوا سنگھ نے بینکاک میں 1966 کے ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میدل جیتا تھا۔

ہر گھر میں ہوتے ہیں مکے باز، دیکھیں ویڈیو

انہوں نے اس کے چار برس بعد 1970 میں گولڈ میڈل جیتا تھا اور اس طرح سے لگاتار دو ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے بھارتی مکے باز بنے تھے۔

ہوا سنگھ کو ان کے اس کامیابی کے لیے 1966 میں ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

بھیوانی کا نام 'منی کیوبا' یو نہیں پڑا، بلکہ اس کے پیچھے یہاں کے مکے بازوں کی گزشتہ دو ہائیوں کی محنت ہے۔ بھیوانی نے وجیندر سنگھ، اکھل کمار، جیتیندر سنگھ، دنیش کمار، وکاس کرشنن اور راجکمار سانگوان عالمی سطح کے باکسر دیے ہیں۔

بھیوانی ضلع کے مکے بازوں کو کھیل رتن ایوارڈ سے لیکر ارجن ایوارڈ تک ملے ہیں۔ اکیلے بھیوانی ضلع کو کے مکے بازوں کو 14 ارجن ایوارڈ اور ایک کھیل رتن ایوارڈ مل چکا ہے۔ملک کی کل مکےباز کا 50 فیصد سے زائد اکیلے بھیوانی ضلع سے آتے ہیں۔

ورلڈ چیمپئن شپ کی بات کریں تو آج تک چھ میڈل اس مقابلے میں ملے ہیں۔ جن میں سے تین اکیلے بھیوانی کے مکےباز وجیندر سنگھ، وکاس کرشنن اور منیش کوشک کو ملے ہیں۔ بھیوانی ضلع سے تقریباٍ 10 اولمپک مکے باز ہیں۔
بھیوانی کے بین الاقوامی مکے باز نیرج، پرمود کمار کا کہنا ہے کہ یہاں کے مکےبازوں کا پنچ مشین سے بھی تیز چلتا ہے۔ بھیوانی میں چھوٹی عمر مین ہی مکے بازی کا مشق شروع ہو جاتا ہے۔ وہ دن دور نہیں، جب 'منی کیوبا' کے مکےباز کیوبا کے مکے بازوں کو پچھاڑتے نظر آئیں گے۔

اکیسویں کامن ویلتھ گیمز میں ہریانہ کے چھ باکسروں میں سے تین بھوانی کے تھے۔ ان میں سے وکاس یادو کو گولڈ، منیش کوشک کو سلور اور نمن نے برانز جیتا تھا۔

یہاں تقریباً 20000 مکے باز روزانہ باکسنگ کی مشق کرتے ہیں۔
جس کے سبب بھیوانی کو 'منی کیوبا' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
بھیوانی میں ہر چوتھے یا پانچویں گھر میں کوئی نہ کوئی فرد مکے بازی کی مشق کرتا ہے۔
اولمپک میڈل جیتنے والے وجیندر سنگھ نے مکے بازی کی شروعات بچپن میں بھیوانی باکسنگ کلب سے شروعات کی تھی۔

یہاں سے تربیت یافتہ کئی کھلاڑیوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر اسٹار باکسر ثابت ہوئے ہیں۔

وجیندر سنگھ نے 2008 کے اولمپک میں برونز میڈل جیتا۔
باکسنگ کلب کے کوچ جگدیش سنگھ( درونا چاریہ ایوارڈ یافتہ) یہاں کے بانی بھی ہیں۔

سنہ 1960 کی دہائی میں بھیوانی اور بھارتی مکے بازوں نے عالمی کامیابی کے ساتھ پہلی کوشش کی تھی، جب ہوا سنگھ نے بینکاک میں 1966 کے ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میدل جیتا تھا۔

ہر گھر میں ہوتے ہیں مکے باز، دیکھیں ویڈیو

انہوں نے اس کے چار برس بعد 1970 میں گولڈ میڈل جیتا تھا اور اس طرح سے لگاتار دو ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے بھارتی مکے باز بنے تھے۔

ہوا سنگھ کو ان کے اس کامیابی کے لیے 1966 میں ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

بھیوانی کا نام 'منی کیوبا' یو نہیں پڑا، بلکہ اس کے پیچھے یہاں کے مکے بازوں کی گزشتہ دو ہائیوں کی محنت ہے۔ بھیوانی نے وجیندر سنگھ، اکھل کمار، جیتیندر سنگھ، دنیش کمار، وکاس کرشنن اور راجکمار سانگوان عالمی سطح کے باکسر دیے ہیں۔

بھیوانی ضلع کے مکے بازوں کو کھیل رتن ایوارڈ سے لیکر ارجن ایوارڈ تک ملے ہیں۔ اکیلے بھیوانی ضلع کو کے مکے بازوں کو 14 ارجن ایوارڈ اور ایک کھیل رتن ایوارڈ مل چکا ہے۔ملک کی کل مکےباز کا 50 فیصد سے زائد اکیلے بھیوانی ضلع سے آتے ہیں۔

ورلڈ چیمپئن شپ کی بات کریں تو آج تک چھ میڈل اس مقابلے میں ملے ہیں۔ جن میں سے تین اکیلے بھیوانی کے مکےباز وجیندر سنگھ، وکاس کرشنن اور منیش کوشک کو ملے ہیں۔ بھیوانی ضلع سے تقریباٍ 10 اولمپک مکے باز ہیں۔
بھیوانی کے بین الاقوامی مکے باز نیرج، پرمود کمار کا کہنا ہے کہ یہاں کے مکےبازوں کا پنچ مشین سے بھی تیز چلتا ہے۔ بھیوانی میں چھوٹی عمر مین ہی مکے بازی کا مشق شروع ہو جاتا ہے۔ وہ دن دور نہیں، جب 'منی کیوبا' کے مکےباز کیوبا کے مکے بازوں کو پچھاڑتے نظر آئیں گے۔

Intro:रिपोर्ट इन्द्रवेश भिवानी
दिनांक 12 नवंबर।
कैरिबिआई सागरीय देश क्यूबा के बाद भिवानी कहलाता है दुनिया में मिनी क्यूबा
अकेले भिवानी की 20 अकादमी में दो हजार के लगभग मुक्केबाज लेते है प्रशिक्षण
देश की मुक्केबाजी का 50 प्रतिशत परिणाम देते है भिवानी के मुक्केबाज
मुक्केबाजों के दम पर दो दशक में भिवानी कहलाने लगा दुनिया का मिनी क्यूबा
ख्ेाल रत्न से लेकर अर्जुन अवॉर्डी मुक्केबाज भिवानी में करते है प्रैक्ट्सि
कैरिबिआई सागर का मात्र 11 लाख जनसंख्या वाला क्यूबा आज विश्व में बॉक्सिंग का गढ़ कहलाता हैं। जहां के मुक्केबाज विश्व में अपने मुक्कों की धूम आज भी कायम किए हुए हैं। क्यूबा के बाद विश्व में दूसरा ऐसा शहर भिवानी है, जहां दो हजार के लगभग मुक्केबाज प्रतिदिन मुक्केबाजी की प्रैक्ट्सि करते हैं। जिसके चलते भिवानी को मिनी क्यूबा के नाम से भी जाना जाता हैं। पहले भिवानी को मंदिरों की संख्या अधिक होने के कारण छोटी काशी के नाम से जाने जाना लगा था, परन्तु बीते दो दशक में भिवानी के मुक्केबाजों ने दुनिया में ऐसी धूम मचाई कि भिवानी को मिनी क्यूबा के नाम से जाना जाने लगा। क्यूबा देश के हर घर में जहां मुुक्केबाज पाया जता है, वही भिवानी शहर के भी हर चौथे या पांचवे घर में भी कोई युवा मुक्केबाजी का अभ्यास करता हैं।
भिवानी का नाम मिनी क्यूबा यू ही नहीं पड़ा, बल्कि इसके पीछे यहां के मुक्केबाजों की पिछले दो दशक की अथक मेहनत हैं। जिसके बल पर भिवानी में बिजेंद्र, अखिल, जितेंद्र, दिनेश, मनीष, लुक्का जैसे अंतर्राष्ट्रीय बॉक्सर देश को दिए। इसके सबसे बड़े खेल पुरस्कार खेल रत्न पुरस्कार से लेकर अर्जुन अवॉर्ड जैसे अंतर्राष्ट्रीय सम्मानजनक पुरस्कार भिवानी जिले के मुक्केबाजों को मिले हैं। अकेले भिवानी जिले के मुक्केबाजों को 7 अर्जुन अवॉर्ड, एक खेल रत्न पुरस्कार मिल चुका हैं। देश की कुल मुक्केबाजी प्रतिभा का 50 प्रतिशत से अधिक अकेले भिवानी जिला देता हैं। वल्र्ड चैम्पियनशिप की बात करे तो आज तक 6 मैडल इस प्रतियोगिता में मिले हैं, जिनमें तीन अकेले भिवानी के मुक्केबाज बिजेंद्र सिंह, विकास कृष्णनन व मनीष कौशिक को मिले हैं। भिवानी जिले से 10 के लगभग ओलम्पियन मुक्केबाज है। जो ओलम्पियन प्रतियोगिताओं में न केवल हिस्सेदरी, बल्कि मैडल भी ले चुके हैं।
Body: भिवानी शहर में स्पोर्ट्स एथाोरिटी ऑफ इंडिया में 100 मुक्केबाज, भीम स्टेडियम में 200 मुक्केबाज, एबीसी अकादमी में 400 के लगभग मुक्केबाज, सीबीसी अकादमी में 200 के लगभग मुक्केबाज, कैप्टन हवासिंह बॉक्सिंग अकादमी में 200 के लगभग मुक्केबाज सहित दो हजार के लगभग मुक्केबाज 20 के लगभग अकादमियों में मुक्केबाजी का अभ्यास करते हैं। ओलम्पिक मैडलिस्ट बिजेंद्र सिंह का गांव कालुवास भिवानी शहर से सटा हुआ है, जहां लगभग हर घर में मुक्केबाज हैं। मुक्केबाजी के बल पर यहां के प्रशिक्षकों को भी द्रोणाचार्य अवॉर्ड मिल चुके हैं। भिवानी शहर के मुक्केबाजों ने अपने मुक्के के दम पर पुलिस, रेलवे, भारतीय सेना सहित विभिन्न केंद्र व राज्य सरकारों ने खेल कोटे में रोजगार भी पाया है। भिवानी के मुककेबाज बिजेंद्र, विकास कृष्णनन, दिनेश सांगवान, जितेंद्र आज हरियाणा पुलिस में डीएसपी के पद पर है। ओलम्पियन मुक्केबाज बिजेंद्र तो आज पुलिस की नौकरी से विराम लेकर फिल्म स्टार भी बन चुका है।
Conclusion: भिवानी के अंतर्राष्ट्रीय मुक्केबाज नीरज, प्रमोद कुमार का कहना है कि यहां के मुक्केबाजों का पंच मशीन से भी तेज चलता है। जिसके चलते पूरी दुनिया में भिवानी के मुक्केबाजों ने अंतर्राष्ट्रीय स्तर पर मैडल लेकर अपने आप को सिद्ध करने का काम किया हैं। भिवानी में छोटी उम्र में ही मुक्केबाज अभ्यास शुरू कर देते हैं तथा आने वाले समय में भिवानी के मुक्केबाजों का दबदबा दुनिया में बढ़ेगा। वह दिन दूर नहीं, जब मिनी क्यूबा के मुक्केबाज क्यूबा के मुक्केबाजों को पछाड़ते नजर आएंगे। मुक्केबाज प्रशिक्षक विष्णु व साई हॉस्टल के इंचार्ज कुलदीप का कहना है कि भिवानी का नाम मिनी क्यूबा यू ही नहीं पड़ा, बल्कि यहां के मुक्केबाजों ने अंतर्राष्ट्रीय स्तर पर जो परिणाम दिए है, उसी के चलते भिवानी को मिनी क्यूबा की उपाधि मिली हैं। क्यूबा देश में 16 हजार के लगभग मुक्केबाज है। जबकि भिवानी में भी दो हजार के लगभग मुक्केबाज प्रतिदिन मुक्केबाजी की प्रैक्ट्सि करते हैं। जो विश्व में क्यूबा के बाद सबसे बड़ा मुक्केबाजी का हब हैं।
बाईट : विष्णु मुक्केबाज प्रशिक्षक, कुलदीप इंचार्ज साई हॉस्टल एवं नीरज व प्रमोद अंतर्राष्ट्रीय मुक्केबाज।

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.