ریاست ہریانہ میں ہریانہ اسمبلی انتخابات سنہ 2019 کے نتائج کے ابتدائی رجحانات حیران کن نظر آرہے ہیں، بی جے پی اور کانگریس کی قریب قریب کی لڑائی اور جننایک جنتا پارٹی (جے جے پی) کی دھیمی مگر اثر انگیزی کے بعد ریاست میں معلق اسمبلی کے آثار ظاہر ہورہے ہیں۔
اب اگر ہریانہ میں معلق اسمبلی بنتی ہے تو جے جے پی کنگ میکر بن جائے گی، جسے لبھانے کے لیے بی جے پی اور کانگریس کی جانب سے دو طرفہ کوشش ہوں گی، حالانکہ ابھی تک جے جے پی سے دونوں پارٹیوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
بی جے پی کی جانب سے دباؤ کا وزن زیادہ ہوگا، کیونکہ وہ مرکز میں بھی برسر اقتدار ہے، جبکہ کانگریس بھی اپنے سیاسی شطرنج کے تمام سیاسی پیادے میدان میں کھولنے کو تیار ہے۔
حالانکہ ابھی تک کانگریس کی مرکزی قیادت کی جانب سے کوئی واضح اشارہ سامنے نہیں آیا ہے، لیکن اس طرح کی صورتحال کے سامنے کانگریس کا جو پیٹرن رہا ہے اس کے مطابق کانگریس ہریانہ سے بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے کرناٹک پیٹرن اپنائے گی، یعنی کانگریس جے جے پی کو وزیراعلیٰ کا عہدہ سپرد کردے گی۔
کانگریس کے ذرائع سے جو خبریں آرہی ہے، اس کے مطابق ہریانہ میں معلق اسمبلی کی صورت میں بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے کانگریس بڑی قربانیوں کے لیے بھی تیار ہے، جس کا مطلب کانگریس جے جے پی کے ساتھ حکومت سازی کے لیے ہر مشکل سے مشکل شرط ماننے کے لیے تیار ہے۔
دوسری طرف دہلی میں ہلچل تیز ہوگئی ہے، ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر دہلی پہنچ رہے ہیں، جبکہ ہریانہ کے انچارج غلام نبی آزاد دہلی لوٹ چکے ہیں اور ہریانہ کانگریس کی سربراہ کماری شیلجا نے غلام نبی آزاد سے ملاقات کی ہے۔
ہریانہ میں کانگریس کے وزیراعلیٰ کے امیدوار بھوپندر سنگھ ہڈا بھی دہلی پہنچ سکتے ہیں، بتایا جارہا ہے کہ اگر ہریانہ میں کانگریس کی 40 سیٹیں آتی ہیں تو بھوپندر سنگھ ہڈا کو دہلی بلایا جائے گا اور اگر کم سیٹیں آتی ہیں تو وہ ہریانہ میں رہ کر سیاسی جوڑ توڑ کریں گے۔