ETV Bharat / state

ہریانہ میں معلق اسمبلی کے اّثار

author img

By

Published : Oct 24, 2019, 12:24 PM IST

ہریانہ اسمبلی انتخابات سنہ 2019 کے نتائج کے لیے گنتی کا عمل جاری ہے، جبکہ ابتدائی رجحانات حیران کن نظر آرہے ہیں۔

ہریانہ میں معلق اسمبلی کے اّثار

ریاست ہریانہ میں ہریانہ اسمبلی انتخابات سنہ 2019 کے نتائج کے ابتدائی رجحانات حیران کن نظر آرہے ہیں، بی جے پی اور کانگریس کی قریب قریب کی لڑائی اور جننایک جنتا پارٹی (جے جے پی) کی دھیمی مگر اثر انگیزی کے بعد ریاست میں معلق اسمبلی کے آثار ظاہر ہورہے ہیں۔

اب اگر ہریانہ میں معلق اسمبلی بنتی ہے تو جے جے پی کنگ میکر بن جائے گی، جسے لبھانے کے لیے بی جے پی اور کانگریس کی جانب سے دو طرفہ کوشش ہوں گی، حالانکہ ابھی تک جے جے پی سے دونوں پارٹیوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

بی جے پی کی جانب سے دباؤ کا وزن زیادہ ہوگا، کیونکہ وہ مرکز میں بھی برسر اقتدار ہے، جبکہ کانگریس بھی اپنے سیاسی شطرنج کے تمام سیاسی پیادے میدان میں کھولنے کو تیار ہے۔

حالانکہ ابھی تک کانگریس کی مرکزی قیادت کی جانب سے کوئی واضح اشارہ سامنے نہیں آیا ہے، لیکن اس طرح کی صورتحال کے سامنے کانگریس کا جو پیٹرن رہا ہے اس کے مطابق کانگریس ہریانہ سے بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے کرناٹک پیٹرن اپنائے گی، یعنی کانگریس جے جے پی کو وزیراعلیٰ کا عہدہ سپرد کردے گی۔

کانگریس کے ذرائع سے جو خبریں آرہی ہے، اس کے مطابق ہریانہ میں معلق اسمبلی کی صورت میں بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے کانگریس بڑی قربانیوں کے لیے بھی تیار ہے، جس کا مطلب کانگریس جے جے پی کے ساتھ حکومت سازی کے لیے ہر مشکل سے مشکل شرط ماننے کے لیے تیار ہے۔

دوسری طرف دہلی میں ہلچل تیز ہوگئی ہے، ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر دہلی پہنچ رہے ہیں، جبکہ ہریانہ کے انچارج غلام نبی آزاد دہلی لوٹ چکے ہیں اور ہریانہ کانگریس کی سربراہ کماری شیلجا نے غلام نبی آزاد سے ملاقات کی ہے۔

ہریانہ میں کانگریس کے وزیراعلیٰ کے امیدوار بھوپندر سنگھ ہڈا بھی دہلی پہنچ سکتے ہیں، بتایا جارہا ہے کہ اگر ہریانہ میں کانگریس کی 40 سیٹیں آتی ہیں تو بھوپندر سنگھ ہڈا کو دہلی بلایا جائے گا اور اگر کم سیٹیں آتی ہیں تو وہ ہریانہ میں رہ کر سیاسی جوڑ توڑ کریں گے۔

ریاست ہریانہ میں ہریانہ اسمبلی انتخابات سنہ 2019 کے نتائج کے ابتدائی رجحانات حیران کن نظر آرہے ہیں، بی جے پی اور کانگریس کی قریب قریب کی لڑائی اور جننایک جنتا پارٹی (جے جے پی) کی دھیمی مگر اثر انگیزی کے بعد ریاست میں معلق اسمبلی کے آثار ظاہر ہورہے ہیں۔

اب اگر ہریانہ میں معلق اسمبلی بنتی ہے تو جے جے پی کنگ میکر بن جائے گی، جسے لبھانے کے لیے بی جے پی اور کانگریس کی جانب سے دو طرفہ کوشش ہوں گی، حالانکہ ابھی تک جے جے پی سے دونوں پارٹیوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

بی جے پی کی جانب سے دباؤ کا وزن زیادہ ہوگا، کیونکہ وہ مرکز میں بھی برسر اقتدار ہے، جبکہ کانگریس بھی اپنے سیاسی شطرنج کے تمام سیاسی پیادے میدان میں کھولنے کو تیار ہے۔

حالانکہ ابھی تک کانگریس کی مرکزی قیادت کی جانب سے کوئی واضح اشارہ سامنے نہیں آیا ہے، لیکن اس طرح کی صورتحال کے سامنے کانگریس کا جو پیٹرن رہا ہے اس کے مطابق کانگریس ہریانہ سے بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے کرناٹک پیٹرن اپنائے گی، یعنی کانگریس جے جے پی کو وزیراعلیٰ کا عہدہ سپرد کردے گی۔

کانگریس کے ذرائع سے جو خبریں آرہی ہے، اس کے مطابق ہریانہ میں معلق اسمبلی کی صورت میں بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے کانگریس بڑی قربانیوں کے لیے بھی تیار ہے، جس کا مطلب کانگریس جے جے پی کے ساتھ حکومت سازی کے لیے ہر مشکل سے مشکل شرط ماننے کے لیے تیار ہے۔

دوسری طرف دہلی میں ہلچل تیز ہوگئی ہے، ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر دہلی پہنچ رہے ہیں، جبکہ ہریانہ کے انچارج غلام نبی آزاد دہلی لوٹ چکے ہیں اور ہریانہ کانگریس کی سربراہ کماری شیلجا نے غلام نبی آزاد سے ملاقات کی ہے۔

ہریانہ میں کانگریس کے وزیراعلیٰ کے امیدوار بھوپندر سنگھ ہڈا بھی دہلی پہنچ سکتے ہیں، بتایا جارہا ہے کہ اگر ہریانہ میں کانگریس کی 40 سیٹیں آتی ہیں تو بھوپندر سنگھ ہڈا کو دہلی بلایا جائے گا اور اگر کم سیٹیں آتی ہیں تو وہ ہریانہ میں رہ کر سیاسی جوڑ توڑ کریں گے۔

Intro:ہریانہ میں معلق اسمبلی؟ کانگریس کا رول کیا ہوگا ؟

نئی دہلی

ہریانہ اسمبلی انتخابات 2019 کے نتائج شماری کے ابتدائی رجحانات حیران کن نظر آرہے ہیں، بی جے پی کے سامنے کانگریس کی قریب قریب کی لڑائی اور جننایک جنتا پارٹی (جے جے پی) کی دھیمی مگر اثر انگیز بڑھوتری ریاست میں معلق اسمبلی کے آثار دکھا رہی ہے۔

اب اگر ہریانہ میں معلق اسمبلی بنتی ہے تو جے جے پی کنگ میکر بن جائے گی، جسے لبھانے کے لئے بی جے پی اور کانگریس کی جانب سے دو طرفہ کوشش ہونگی۔ حالانکہ ابھی تک جے جے پی سے دونوں پارٹیوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

بی جے پی کی جانب سے دباو کا وزن زیادہ ہوگا کیونکہ وہ مرکز میں بر سر اقتدار ہے، لیکن کانگریس بھی اپنے سیاسی شطرنج کے تمام سیاسی پیادے میدان میں کھولنے کو تیار ہے۔

حالانکہ ابھی تک کانگریس کی مرکزی قیادت کی جانب سے کوئی واضح اشارہ سامنے نہیں آیا ہے، لیکن اس طرح کی صورتحال کے سامنے کانگریس کا جو پیٹرن رہا ہے اس کے مطابق کانگریس ہریانہ سے بی جے پی کو دور رکھنے کے لئے کرناٹک پیٹرن اپنائے گی۔ یعنی کانگریس جے جے پی کو وزیر اعلی کا عہدہ سپرد کر دے گی۔

کانگریس کے ذرائع سے جو خبریں مل رہی ہیں اس کے مطابق ہریانہ میں معلق اسمبلی کی صورت میں بی جے پی کو دور رکھنے کے لئے کانگریس بڑی قربانیوں کے لئے بھی تیار ہے۔ جسکا مطلب کانگریس جے جے پی کے ساتھ حکومت سازی کے لئے ہر مشکل سے مشکل شرط ماننے کے لئے تیار ہے۔

دوسری طرف دہلی میں ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر دہلی پہنچ رہے ہیں، ہریانہ کے انچارج غلام نبی آزاد دہلی لوٹ چکے ہیں اور ہریانہ کانگریس کی سربراہ کماری شیلجا نے غلام نبی آزاد سے ملاقات کی ہے۔

ہریانہ میں کانگریس کے وزیر اعلی کے امیدوار بھوپندر سنگھ ہڈا بھی دہلی پہنچ سکتے ہیں، بتایا جارہا ہے کہ اگر ہریانہ میں کانگریس کی 40 سیٹیں آتی ہیں تو بھوپندر سنگھ ہڈا کو دہلی بلایا جائے گا اور اگر کم سیٹیں آتی ہیں تو وہ ہریانہ میں رہ کر سیاسی جوڑ توڑ کریں گے۔



Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.