چنڈی گڑھ: ہریانہ میں مذہب تبدیل کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ریاست میں شادی کے لیے مذہب کی تبدیلی کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہریانہ حکومت نے تبدیلی مذہب کی روک تھام کے لیے قانون بنایا تھا۔ اس کو اب ریاست کے گورنر کی منظوری مل گئی ہے اور حکومت نے اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ What is Conversion Law
اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو 3 سے 10 سال تک کی سزا دی مقرر کی گئی ہے۔ ریاستی حکومت کو اس سلسلے میں ایک قانون بنانے کی ضرورت اس لیے پڑی کیونکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ تقریباً 4 برسوں میں ریاست میں جبری تبدیلی مذہب کے 120 سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں۔ جبری مذہب تبدیلی کی صورت میں ایک سال سے 5 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی لگایا جائے گا جو ایک لاکھ تک ہے۔
دوسری جانب شادی کے لیے مذہب چھپانے کی صورت میں 3 سے 10 سال قید کی سزا ہوگی جبکہ اس کے تحت 3 لاکھ روپے جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔ حکومت نے اس معاملے میں ڈویژنل کمشنر کو اپیل کی فراہمی کا بھی انتظام کیا ہے۔ اگر مذہب تبدیل ہوتا ہے تو اس کی اطلاع ضلع مجسٹریٹ کو پہلے سے دینی ہوگی۔ اس معلومات کو ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے نوٹس بورڈ پر عام کیا جائے گا۔ اگر کسی کو اس معاملے میں کوئی اعتراض ہے تو وہ ایک ماہ کے اندر تحریری شکایت درج کروا سکتا ہے۔ ایسے میں ضلع مجسٹریٹ اپنی سطح پر جانچ کریں گے کہ تبدیلی کے قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔ اگر خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کی منظوری بھی منسوخ کی جا سکتی ہے۔