نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ اولمپک میڈلسٹ خواتین پہلوان انصاف نہ ملنے سے دلبرداشتہ ہوکر میڈل گنگا میں بہانے کو مجبور ہورہی ہیں، لیکن حکومت اس ملزم کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے جس پر کھلاڑیوں نے سنگین الزامات لگائے ہیں۔
کانگریس کے ترجمان دیپیندر سنگھ ہڈا اور باکسر وجیندر سنگھ نے بدھ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ تمغہ جیتنے والی بیٹیاں انتہائی مایوس اورناامید ہوکر ہی اپنے تمغے گنگا میں بہانے پر مجبورہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’اپنی جان کے برابر تمغے کو ہماری بیٹیاں اور کھلاڑی کل ہریدوارلے کر پہنچیں، سوچیں کہ ان کے دل ودماغ میں کتنا درد اور کرب رہا ہوگا۔ اس بے حس، ظالم اور جابر حکومت نے ملک کی بیٹیوں کو ایسا سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔‘‘
اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر برج بھوشن سنگھ کا نام لیے بغیر ہڈا نے کہا، ''پوری مودی حکومت اور بی جے پی نے ایسے ملزم کو بچانے کے لیے اپنی پوری مشینری جھونک دی ہے، جس پر ملک کی بیٹیوں نے سنگین الزامات لگائے ہیں۔ کیا وجہ ہے۔ 'بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ' کا نعرہ اب بدل کر ’بی جے پی لیڈران سے بیٹی بچاؤ' نعرہ ہوگیا ہے۔ ملزم بی جے پی ایم پی کا کہنا ہے کہ تمغے 15 روپے میں آجاتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو ملک اور کانگریس پارٹی روپیہ دے دے گی۔ وہ اولمپک میڈل خرید کر دکھائیں۔
باکسر وجیندر سنگھ نے کہا کہ جب ساکشی ملک اور ونیش پھوگاٹ اپنے تمغے گنگا میں بہانے لے جا رہے تھے تو انہیں عظیم باکسر محمد علی صاحب کی یاد آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب رنگ پرستی کی وجہ سے انہیں امریکہ میں ہوٹل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تو انہوں نے کہا کہ وہ اولمپک میڈلسٹ ہیں لیکن ہوٹل والوں نے انہیں یہ کہتے ہوئے دھکا دے کرنکال دیا کہ ایسے میڈل والے بہت آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ پر لوگوں نے ان کا ساتھ دیا اور اس کے بعد امریکہ میں جو انقلاب آیا اس نے امریکہ کو دنیا کا نمبر ون ملک بنا دیا۔ وہاں کے لوگوں نے کھلاڑی کا ساتھ دیا اور کہا کہ نہیں بھائی، رنگ پرستی نہیں چلے گی۔ ہم اسے قبول نہیں کرتے لیکن یہاں اس کے برعکس ہوتا ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کی ذات، مذہب پوچھا جاتا ہے۔
باکسر وجیندر نے کہا، "میں کل یہ خبر پڑھ کر حیران رہ گیا کہ جب اولمپک جیتنے والے اپنے تمغے گنگا میں بہانے لے جا رہے تھے، تو کچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ اس سے گنگا آلودہ ہو جائے گی۔ کچھ لوگ گٹکھا کھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ میڈل لانا آسان ہے لیکن سچ یہ ہے کہ ان کو معلوم ہی نہیں ہے کہ اولمپک کیاچیز ہوتی ہے۔
یواین آئی۔