گجرات: 27 فروری 2002 کو گودھرا ٹرین سانحہ میں 59 افراد کے ہلاک ہونے کے بعد پورے گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑی تھی، جس کے بعد ٹرایل کورٹ نےگودھرا ٹرین سانحہ کے 11 قصورواروں سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔ جسے گجرات ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا میں تبدیل کردیا تھا۔ گجرات حکومت نے ان 11 قصورواروں کو پھانسی کی سزا کا مطالبہ سپریم کورٹ سے کیا۔ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران گجرات حکومت کی جانب سے پیش ہونے والےسالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ گودھرا ٹرین سانحہ میں خواتین اور بچوں سمیت 59 لوگوں کی جانیں گئی تھی۔ اس کیس کے ملزمان نے ٹرین کے ڈبے کو باہر سے بند کرکے آگ لگادی تھی۔ ان مجرموں کو سزاے موت کے لیے سنجیدگی سے کوششیں کرنی چاہیے
غور طلب ہو کہ اس کیس کے 11 مجرموں کو ٹرایل کورٹ نے سزائے موت اور 20 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اپیل پر ہائی کورٹ نے 11 مجرموں کی سزائے موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔ جس کے بعد گجرات حکومت نے سپرم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور سپریم کورٹ میں اپیل کی اور اس کے بعد سپریم کورٹ نے دو ملزمین کو ضمانت پر رہا کردیا جبکہ سات دیگر ملزمین کی درخواست زیر سماعت ہے۔
سپرم کورٹ میں ملزم کی جانب سے ضمانت کی درخواست سماعت مسلسل چل رہی ہے ایسے میں آج اس معاملے پر سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بینچ نے مزید سماعت کے لیے 3 ہفتے کا وقت دیا ہے تاہم اس دوران دونوں فریقین کے وکلا کو ملزم کے جیل میں گزارے گیے دنوں اور سزا کے وقت کے تعلق سے ایک چارٹ پیش کرنی کی ہدایت دی ہے۔