واضح رہے کہ گجرات وقف بورڈ کی 26 املاک کو غیرقانونی طریقے سے فروخت کرنے کا مقدمہ گجرات ہائیکورٹ میں زیرالتوا ہے اس کے باوجود ایک اور ملکیت کو فروخت کرنے کی منظوری کو گجرات وقف بورڈ نے دے دی ہے۔
جس پر سماجی کارکن عرضدار چشمہ والا نے گجرات وقف ٹربیونل کورٹ میں شکایت درج کی اور مدرسہ معین الاسلام کی ملکیت کو چیریٹی کمشنر میں منتقل نہ کرنے کا مطالبہ کیا کیا جس پر وقف ٹربیونل کورٹ نے ایک نوٹس جاری کی ہے اس معاملے کی اگلی سماعت 24 فروری کو ہوگی
اس معاملے پر عمر دراز چشمہ والا نے کہا کہ دراصل ہمت نگر میں ایک مدرسہ معین الاسلام موجود ہے اس مدرسہ کی ملکیت کو فروخت کرنے کے لئے اس مدرسے کے ٹرسٹیوں نے سنہ 2016 اور سنہ 2017 میں گجرات وقف بورڈ سے منظوری طلب کی تھی لیکن گجرات وقف بورڈ نے انہیں منظوری نہیں دی۔
اس کے بعد اس ملکیت کو نامنظور کرنے کے معاملے کو ٹرسٹیوں نے گجرات وقف بورڈ میں چیلنج کیا تب بھی منظوری نہ ملنے پر مدرسہ معین الاسلام کے ٹرسٹیوں نے گجرات بورڈ میں ایک درخواست دی کہ اس ملکیت کو وقف املاک کوچیریٹی کمشنر میں منتقل کیا جائے کیونکہ وقف میں پراپرٹی فروخت نہیں کی جاسکتی لیکن چیریٹی کمشنر میں یہ ملکیت جانے سے اسے فروخت کیا جاسکتا ہے ایسے میں اس ملکیت کو سب کی اکثریت کے ساتھ تائید ملنے پر ملکیت کو ٹرانسفر کرنے کا حکم گجرات بورڈ نے دے دیا۔
اس معاملے پر گجرات وقف ٹریبیونل کورٹ نے رکن پارلیمنٹ احمد پٹیل، ایم ایل اے جاوید پیرزادہ کے ساتھ وقف بورڈ کے چیئرمین اور تمام ڈائریکٹروں کو 24 فروری کے دن حاضر ہونے کا حکم دیا ہے اور سبھی کو نوٹس بھیجی ہے۔