احمدآباد کی تاریخی اے پی ایم سی مارکٹ جسے عام طور سے جمال پور سبزی منڈی کہا جاتا ہے۔ اس سبزی منڈی میں بھارت کی مختلف ریاستوں سے الگ الگ قسم کی سبزیاں لائی جاتی ہیں۔ یہاں سے پورے گجرات میں سبزیاں فروخت کی جاتی ہیں۔
گذشتہ دنوں کی ہوئی موسلادھار بارش نے سبزیوں کو بھی تہس نہس کردیا اور بہت سی سبزیاں خراب ہونے کے سبب مہنگی ہو گئی تو کچھ سبزیاں ٹرانسپورٹیشن میں ہورہی دقتوں کی وجہ سے زیادہ قیمت پر فروخت کی جا رہی ہے۔
اے پی ایم سی مارکٹ احمدآباد کے سکریٹری دیپک پٹیل نے کہا کہ 'گجرات میں شدید بارش کی وجہ سے زیادہ تر سبزیاں مہنگی ہو گئی ہیں اور مہاراشٹر سے بھی سبزیاں لانے میں دشواریاں ہو رہی ہیں کیونکہ بہت سے کھیتوں میں اب تک پانی بھرا ہوا ہے۔ کئی مقامات پر ٹرانسپورٹیشن کی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، اس لیے سبزیاں بمشکل منڈی تک پہنچ رہی ہیں۔'
دراصل احمدآباد کی جمال پور سبزی منڈی میں سبزیوں کے دام اتنے بڑھ گئے ہیں کہ لوگ سبزیاں خریدنے کے لیے پریشان ہیں۔ سبزی خریدنے والے گاہکوں کا ماننا ہے کہ 'دالوں سے زیادہ سبزیاں مہنگی ہو گئی ہیں۔ ایسے میں ہم اپنے گھر کے نزدیک تو سبزی نہیں خرید رہے لیکن منڈی میں جہاں کچھ کم دام تھا وہاں بھی سبزیوں کے دام سر چڑھ کر بول رہے ہیں۔'
سبزی خریدنے آئی ایک خاتون نے کہا کہ 'جو سبزی ہم ایک دن میں بناتے تھے وہ دو دن تک چلانا پڑ رہا ہے۔ مزدور اور غریب تو سبزیاں چھونے سے بھی ڈر رہے ہیں ایسے میں سبزی کا دام کم ہونا بے حد ضروری ہے۔'
واضح رہے کہ جو سبزی پہلے 15 ،20 روپے کلو ملی تھی وہ اب 30سے 50 روپیہ کلو مل رہی ہےاور کچھ سبزیاں سوسے دو سو رویپے کلو بھی بیچی جارہی ہیں ۔ ایسے میں سبزی بیچنے والوں کا کہنا ہے کہ سبزی مہنگی ہونے سے خریدار بھی کم ہو گئے ہیں ہمیں بھی سبزیوں کی بڑھتی قیمتوں نے اپنے چپیٹ میں لے لیا ہے ہمارا کاروبار بھی سست ہوگیا ہے اور ہمیں نفع بھی نہیں مل رہا۔لوگ سبزی خرید نہیں رہے جس کی وجہ سے ہماری خوبصورت و مہنگی سبزیاں سڑ جاتی ہیں ۔تاہم ٹرافک پولس ہمارے جیسے ٹھیلے والوں کو دن رات پریشان کرتی ہےایسے میں ہماری روزی روٹی ہماری کمائی کیسے ہوگی۔
سبزی فروخت کرنے والی خاتون
ایسے میں ''سبزی کھاو اور خون بڑھاو'' والی سبزیاں کب با آسانی کم قیمتوں میں ملے گی اور لوگوں کو سبزیوں کے آسمان چھوتے دام سے کب راحت ملے گی دیکھنا دلچسپ ہوگا۔