بلقیس بانو کی جنسی ذیادتی معاملے پر گودھرا کے بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی کا متنازع بیان آیا ہے Gujarat BJP MLA On Bilkis Bano Case ۔ گودھرا کے ایم ایل اے سی کے راولجی CK Raulji on Bilkis Bano نے نجی چینل سے ایک انٹر ویو کے دوران کہا کہ بلقیس بانو کے ساتھ عصمت دری کرنے والے 11 افراد برہمن تھے اور اچھے اخلاق کے مالک تھے۔ 2002 کے بعد گودھرا فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور کئی افراد کے قتل کے لیے عمر قید کی سزا پانے والے تمام 11 مجرموں کو پیر کو گودھرا سب جیل سے رہا کر دیا گیا۔ گجرات حکومت نے معافی کی پالیسی کے تحت ان کی رہائی کو منظوری دی۔
-
“They are Brahmins,Men of Good Sanskaar. Their conduct in jail was good": BJP MLA #CKRaulji who was on the panel that recommended release of 11 convicts who gang-raped #BilkisBano & killed her child. @ashish_ramola from the ground.
— Mojo Story (@themojostory) August 18, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Full interview here: https://t.co/uyPBGyRRnr pic.twitter.com/WRWZ6PjVMh
">“They are Brahmins,Men of Good Sanskaar. Their conduct in jail was good": BJP MLA #CKRaulji who was on the panel that recommended release of 11 convicts who gang-raped #BilkisBano & killed her child. @ashish_ramola from the ground.
— Mojo Story (@themojostory) August 18, 2022
Full interview here: https://t.co/uyPBGyRRnr pic.twitter.com/WRWZ6PjVMh“They are Brahmins,Men of Good Sanskaar. Their conduct in jail was good": BJP MLA #CKRaulji who was on the panel that recommended release of 11 convicts who gang-raped #BilkisBano & killed her child. @ashish_ramola from the ground.
— Mojo Story (@themojostory) August 18, 2022
Full interview here: https://t.co/uyPBGyRRnr pic.twitter.com/WRWZ6PjVMh
بی جے پی ایم ایل اے راؤل جی گجرات حکومت کے اس پینل میں شامل تھے جس نے متفقہ طور پر عصمت دری کرنے والوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ اس کیس کے مجرموں میں سے ایک کے معافی مانگنے کے لیے سپریم کورٹ Supreme Court سے رجوع ہونے کے بعد لیا گیا اور معاملہ ریاستی حکومت کو سونپ دیا گیا۔
قصورواروں کی معافی کے حق میں فیصلہ دینے والے پینل میں سی کے راول جی سمیت بی جے پی کے دو رہنما شامل تھے۔ یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب ایک مجرم نے سپریم کورٹ سے استثنیٰ کی درخواست کی۔ پینل کے فیصلے کے بعد اس سنگین نوعیت کے معاملے میں قید تمام 11 قصورواروں کو یوم آزادی کے موقع پر رہا کر دیا گیا۔