احمدآباد: گجرات اسمبلی نے دسمبر 2022 میں نیا امپیکٹ فیس ایکٹ بل کو منظوری دے دی تھی۔ اب تک 2001 سے 2022 تک تین بار امپیکٹ فیس قانون بنایا گیا۔ ایسے میں 2022 میں بنائے گئے نئے امپیکٹ فیس ایکٹ 2022 کے آرڈیننس اور قوائد کی آئینی جواز کو گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت کے سلسلے میں گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت اور وڈودرا میونسپل کارپوریشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 10 اپریل کو گجرات ہائی کورٹ میں ہوگی۔
گجرات ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران وڈودرا میں موجود رہائشی سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نئے امپیکٹ فیس قانون کو نافذ کرنے سے پہلے صدر جمہوریہ کی منظوری نہیں لی گئی تھی لہذا مذکورہ امپیکٹ فیس قانون 2022 غیر آئینی ہے اور غیر قانونی تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کا یہ عمل موجودہ انفرسٹکچر پر ایک بوجھ ہے۔ اس طرح کے فیصلے نے قانون پر عمل کرنے والوں کو حیران کردیا ہے۔ جو لوگ قانون پر عمل نہیں کرتے ان کو تحفظ دینے کے مقصد سے جو لوگ قانون پر عمل کر رہے ہیں ان کے حقوق پامال نہیں کیے جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے نفاذ سے قبل انتظامیہ نے ریاست میں غیر قانونی تعمیرات کی تعداد، ان کا جغرافیہ اور اس کے منفی اثرات کے بارے میں کوئی سروے نہیں کیا گیا اور قانون کو نافذ کر دیا گیا، جس کی وجہ سے آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
اس دوران درخواست گزار نے مزید کہا کہ اس طرح اچانک امپیکٹ فیس ایکٹ 2022 کے نفاذ سے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے بلڈرز، ڈیولپرز اور ان لوگوں کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی ترغیب ملے گی، اگر ایسا ہی رہا تو یہ لوگ مزید قانون کی خلاف ورزی کریں گے۔ واضح رہے کہ سال 2001 سے اب تک بائیس سالوں میں گجرات میں تین مرتبہ امپیکٹ فیس قانون بنایا گیا۔
Impact Fee Act 2022 امپیکٹ فیس ایکٹ 2022 کو گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا - امپیکٹ فیس ایکٹ گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج
ریاست گجرات میں امپیکٹ فیس ایکٹ بل کی منظوری کے بعد لوگوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ مذکورہ قانون کے آئینی جواز کو گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
احمدآباد: گجرات اسمبلی نے دسمبر 2022 میں نیا امپیکٹ فیس ایکٹ بل کو منظوری دے دی تھی۔ اب تک 2001 سے 2022 تک تین بار امپیکٹ فیس قانون بنایا گیا۔ ایسے میں 2022 میں بنائے گئے نئے امپیکٹ فیس ایکٹ 2022 کے آرڈیننس اور قوائد کی آئینی جواز کو گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت کے سلسلے میں گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت اور وڈودرا میونسپل کارپوریشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 10 اپریل کو گجرات ہائی کورٹ میں ہوگی۔
گجرات ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران وڈودرا میں موجود رہائشی سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نئے امپیکٹ فیس قانون کو نافذ کرنے سے پہلے صدر جمہوریہ کی منظوری نہیں لی گئی تھی لہذا مذکورہ امپیکٹ فیس قانون 2022 غیر آئینی ہے اور غیر قانونی تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کا یہ عمل موجودہ انفرسٹکچر پر ایک بوجھ ہے۔ اس طرح کے فیصلے نے قانون پر عمل کرنے والوں کو حیران کردیا ہے۔ جو لوگ قانون پر عمل نہیں کرتے ان کو تحفظ دینے کے مقصد سے جو لوگ قانون پر عمل کر رہے ہیں ان کے حقوق پامال نہیں کیے جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے نفاذ سے قبل انتظامیہ نے ریاست میں غیر قانونی تعمیرات کی تعداد، ان کا جغرافیہ اور اس کے منفی اثرات کے بارے میں کوئی سروے نہیں کیا گیا اور قانون کو نافذ کر دیا گیا، جس کی وجہ سے آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
اس دوران درخواست گزار نے مزید کہا کہ اس طرح اچانک امپیکٹ فیس ایکٹ 2022 کے نفاذ سے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے بلڈرز، ڈیولپرز اور ان لوگوں کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی ترغیب ملے گی، اگر ایسا ہی رہا تو یہ لوگ مزید قانون کی خلاف ورزی کریں گے۔ واضح رہے کہ سال 2001 سے اب تک بائیس سالوں میں گجرات میں تین مرتبہ امپیکٹ فیس قانون بنایا گیا۔