مطلقہ خاتون کا کہنا ہےکہ اس کے شوہر نے جہیز کے طور پر 40 ہزار روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ جہیزنہ ملنے پر شوہر نے اہل خانہ کی موجودگی میں انہیں تین طلاق دیا۔
اس بارے میں پی ایل چودھری، اے سی پی، اسپیشل برانچ سورت نے بتایا کہ اس معاملے میں 18 جولائی کو چوک بزار پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس بیانیہ کے مطابق مطلقہ خاتون کو سسرال میں ذہنی اور جسمانی دونوں طرح سے اذیت دی جاتی رہی تھی۔
مطلقہ خاتون کے شوہر نے سائیکل رکشا خریدنے کے لیے یہ رقم سسرال والوں سے مانگی تھی، نیز انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ان کے مطالبہ پورے نہیں کئے جاتے ہیں تو خاتون کو جان سے مار دیا جائے گا یا گھر سے نکال دیا جائے۔
اس خبر کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ کہ گذشتہ روز لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ کو مجرمانہ جرم قرار دینے کے لئے منظوری مل چکی ہے، جس کی حزب اختلاف کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی ہے ۔
خیال رہے کہ ابھی طلاق ثلاثہ بل کو راجیہ سبھا سے منظوری ملنی باقی ہے۔
واضح رہے کہ مسلم ومین (پروٹکشن آف رئٹس آن میریج)بل سنہ 2019 کے مطابق طلاق ثلاثہ کو ایک جرم مانا گیا ہے، جس میں طلاق دینے والے شخص کو تین برس کی جیل کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
تاہم یہ بات بھی قابل غور ہے کہ مذکورہ بالا بل کو عدالت عظمیٰ نے غیر قانونی قرار دیا ہے۔