گجرات ہائی کورٹ کے وکیل اور الپ سنکھیک ادھیکار منچکے کنوینر شمشاد خان پٹھان نے کہا کہ تہواروں اور عید الاضحیٰ کے موقع پر ہر سال قربانی کا نوٹیفکیشن احمد آباد پولیس کی طرف سے جاری کیا جاتا ہے لیکن یہ نوٹیفکیشن ہر سال سے مختلف ہے۔
چند لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ نوٹیفکیشن کے آنے کے بعد اس سال احمد آباد میں قربانی کرنا مشکل ہوگیا ہے یا قربانی پر پابندی لگائی گئی ہے جوکہ بالکل غلط ہے، قربانی کرنے میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ قربانی کرنے کی شرائط ہوتی ہے ان میں کچھ حد تک تبدیلی کی گئی ہے
عید الاضحی کی نماز میں بھی سوشیل ڈیسٹنسنگ کا خیال رکھنا ہوگا مسجد میں لوگوں کے آنے اور جانے کا راستہ الگ الگ ہو اور فاصلے کے ساتھ نماز کا اہتمام کیا جائے۔
اس نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عید کے تہوار پہ بڑے پیمانے پر نماز پڑھنے کے لیے لوگ باہر نکلتے ہیں اور نماز عید گاہ و مسجدوں میں ادا کرتے ہیں لیکن اس وقت مسلم طبقہ کو یہ دھیان رکھنا ہوگا کہ عیدگاہ اور مسجدوں میں نماز پڑھنے کے دوران ماسک کا استعمال کریں اور فاصلوں پر نماز ادا کریں۔
شمشاد خان نے بتایا کہ نوٹیفیکیشن میں یہ بھی لکھا ہے کہ بقرعید پر جلوس نکالے جاتے ہیں لیکن عید الاضحی و عید الفطر پر کسی طرح کا کوئی جلوس پورے بھارت میں کہیں بھی نکالا نہیں جاتا ہے۔
جن جانوروں کی قربانی جائز ہے ان سبھی جانوروں کی قربانی کر سکتے ہیں لیکن قربانی اس طرح سے کی جائے کہ جانوروں کا خون راستوں پر نہ آئے اور اس جگہ قربانی نہ کریں جہاں عام لوگ اسے دیکھ سکیں۔
اس نوٹیفیکیشن میں کہیں پر بھی قربانی کرنے پر کسی طرح کی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے احتیاط کرنے کی بات بالکل کی گئی ہے۔