ETV Bharat / state

Bilkis Bano Rape Case بلقیس بانو کیس میں قصورواروں کی رہائی کے خلاف خواتین سماجی کارکنان میں شدید غم و غصہ

author img

By

Published : Aug 22, 2022, 4:17 PM IST

سماجی کارکن نور جہاں دیوان نے کہا کہ 15 اگست کے دن جب ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا تھا، تب بلقیس بانو کی اجتماعی جنسی زیادتی کے 11 مجرمین کو حکومت نے رہا کر دیا۔ سنہ 2002 فساد میں بلقیس بانو پانچ ماہ کی حاملہ تھیں، جب ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی تھی، پھر ان کے خاندان کے 7 افراد کا قتل بھی کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد ملزمین کو عمر قید کی سزا ملی، تب ہمیں آئین پر بھروسہ تھا لیکن اب ان درندوں کو باعزت رہا کر دیا گیا، جو ایک شرمناک بات ہے۔Bilkis Bano Rape Case

Bilkis Bano Rape Case
بلقیس بانو کیس میں قصورواروں کی رہائی کے خلاف سماجی کارکنان میں شدید غم و غصہ

گجرات میں ہوئے 2002 فرقہ وارانہ فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی جنسی زیادتی اور اس کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے کے 11 مجرمین کو گجرات حکومت نے 15 اگست کے دن رہا کر دیا ہے، اس معاملے پر گجرات کی مسلم اور غیر مسلم سماجی کارکنان میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔Bilkis Bano Rape Case

اس معاملے پر سماجی کارکن نور جہاں دیوان نے کہا کہ 15 اگست کے دن جب ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا تھا، تب بلقیس بانو کی اجتماعی جنسی زیادتی کے 11 مجرمین کو حکومت نے رہا کر دیا۔ سنہ 2002 فساد میں بلقیس بانو پانچ ماہ کی حاملہ تھیں، جب ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی تھی، پھر ان کے خاندان کے 7 افراد کا قتل بھی کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد ملزمین کو عمر قید کی سزا ملی، تب ہمیں آئین پر بھروسہ تھا لیکن اب ان درندوں کو باعزت رہا کر دیا گیا، جو ایک شرمناک بات ہے۔Bilkis Bano Rape Case

بلقیس بانو کیس میں قصورواروں کی رہائی کے خلاف خواتین سماجی کارکنان میں شدید غم و غصہ

انہوں نے کہا کہ بلقیس بانو کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے لیکن حکومت درندوں کو رہا کرنے میں لگی ہے۔ دوسرے ریپیسٹ کو حکومت پھانسی کی سزا دے رہی ہے لیکن مسلم خاتون بلقیس بانو کے مسلمان ہونے پر ملزمین کو چھوڑا جا رہا ہے۔وہیں دوسری غیر مسلم سماجی کارکن چھایا بین کا کہنا ہے کہ بلقیس بانو کے ملزمین کو چھوڑ دیا گیا ہے، یہ اچھا نہیں کیا گیا ہے۔ اب وہ ریپیسٹ کسی اور کے ساتھ بھی ایسی حرکت کرے گا۔ اسے آزادی مل گئی ہے۔ یہ بہت شرم کی بات یے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات میں سزا یافتہ بدمعاشوں کو آزاد کیا جا رہا ہے،یہاں لڑکیاں سلامت نہیں ہیں۔ اس معاملے کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔Bilkis Bano Rape Case

یہ بھی پڑھیں: Bilkis Bano case:بلقیس بانو کے مجرموں کا احترام کرنا باعثِ شرم ہے، ایس ڈی پی آئی

وہیں سماجی کارکن پروین نے کہا کہ 15 اگست کے دن جب ملک آزاد ہوا تھا، اس دن بلقیس بانو کے ملزمین کو جیل سے رہا کر دیا گیا، جو بہت ہی دکھ کی اور شرم کی بات بے۔ 11 لوگوں نے ایک معصوم لڑکی کے ساتھ زیادتی کی اور انہیں اب چھوڑ دیا گیا تو دوسری لڑکیوں پر کیا اثر ہوگا؟ یہ درندے کیا دوسری لڑکی کا ریپ نہیں کریں گے؟ یہاں بیٹی بچاؤ ابھیان کہاں گیا؟ کیسے ان حالات میں لڑکیاں اپنے آپ کو محفوظ کریں گی؟ ہم چاہتے ہیں کہ بلقیس بانو کے مجرمین کو واپس سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے، انہیں سزا دی جائے۔ سماجی کارکن جمیلہ بانو نے کہا کہ گجرات میں ایک طرف بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیا جا رہا ہے۔ وہیں بیٹیوں پر ظلم کرنے والوں کو آزاد کیا جا رہا ہے۔ قانون کی آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہے۔ بلقیس بانو کے مجرمین کو رہا کر خواتین کو غیر محفوظ کر دیا گیا ہے، جو غلط ہے۔Bilkis Bano Rape Case

گجرات میں ہوئے 2002 فرقہ وارانہ فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی جنسی زیادتی اور اس کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے کے 11 مجرمین کو گجرات حکومت نے 15 اگست کے دن رہا کر دیا ہے، اس معاملے پر گجرات کی مسلم اور غیر مسلم سماجی کارکنان میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔Bilkis Bano Rape Case

اس معاملے پر سماجی کارکن نور جہاں دیوان نے کہا کہ 15 اگست کے دن جب ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا تھا، تب بلقیس بانو کی اجتماعی جنسی زیادتی کے 11 مجرمین کو حکومت نے رہا کر دیا۔ سنہ 2002 فساد میں بلقیس بانو پانچ ماہ کی حاملہ تھیں، جب ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی تھی، پھر ان کے خاندان کے 7 افراد کا قتل بھی کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد ملزمین کو عمر قید کی سزا ملی، تب ہمیں آئین پر بھروسہ تھا لیکن اب ان درندوں کو باعزت رہا کر دیا گیا، جو ایک شرمناک بات ہے۔Bilkis Bano Rape Case

بلقیس بانو کیس میں قصورواروں کی رہائی کے خلاف خواتین سماجی کارکنان میں شدید غم و غصہ

انہوں نے کہا کہ بلقیس بانو کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے لیکن حکومت درندوں کو رہا کرنے میں لگی ہے۔ دوسرے ریپیسٹ کو حکومت پھانسی کی سزا دے رہی ہے لیکن مسلم خاتون بلقیس بانو کے مسلمان ہونے پر ملزمین کو چھوڑا جا رہا ہے۔وہیں دوسری غیر مسلم سماجی کارکن چھایا بین کا کہنا ہے کہ بلقیس بانو کے ملزمین کو چھوڑ دیا گیا ہے، یہ اچھا نہیں کیا گیا ہے۔ اب وہ ریپیسٹ کسی اور کے ساتھ بھی ایسی حرکت کرے گا۔ اسے آزادی مل گئی ہے۔ یہ بہت شرم کی بات یے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات میں سزا یافتہ بدمعاشوں کو آزاد کیا جا رہا ہے،یہاں لڑکیاں سلامت نہیں ہیں۔ اس معاملے کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔Bilkis Bano Rape Case

یہ بھی پڑھیں: Bilkis Bano case:بلقیس بانو کے مجرموں کا احترام کرنا باعثِ شرم ہے، ایس ڈی پی آئی

وہیں سماجی کارکن پروین نے کہا کہ 15 اگست کے دن جب ملک آزاد ہوا تھا، اس دن بلقیس بانو کے ملزمین کو جیل سے رہا کر دیا گیا، جو بہت ہی دکھ کی اور شرم کی بات بے۔ 11 لوگوں نے ایک معصوم لڑکی کے ساتھ زیادتی کی اور انہیں اب چھوڑ دیا گیا تو دوسری لڑکیوں پر کیا اثر ہوگا؟ یہ درندے کیا دوسری لڑکی کا ریپ نہیں کریں گے؟ یہاں بیٹی بچاؤ ابھیان کہاں گیا؟ کیسے ان حالات میں لڑکیاں اپنے آپ کو محفوظ کریں گی؟ ہم چاہتے ہیں کہ بلقیس بانو کے مجرمین کو واپس سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے، انہیں سزا دی جائے۔ سماجی کارکن جمیلہ بانو نے کہا کہ گجرات میں ایک طرف بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیا جا رہا ہے۔ وہیں بیٹیوں پر ظلم کرنے والوں کو آزاد کیا جا رہا ہے۔ قانون کی آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہے۔ بلقیس بانو کے مجرمین کو رہا کر خواتین کو غیر محفوظ کر دیا گیا ہے، جو غلط ہے۔Bilkis Bano Rape Case

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.