کشمیر پنڈتوں پر مبنی فلم دی کشمیر فائلز اول روز سے ہی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس فلم کے ذریعے ہندووں میں بدلے کی آگ بھڑکائی جارہی ہے اور مسلمانوں کے تئیں ان کے دل و دماغ میں نفرت پیدا کی جارہی ہے۔ Controversial Movie the Kashmir Files
اس تعلق سے ناصر شیخ نے کہا کہ 'دی کشمیر فائلز' ایسی فلم ہے کہ جس کا پرموشن اور مارکیٹنگ خود وزیراعظم نریندر مودی کر رہے ہیں۔ 'دی کشمیر فائلز' کے ذریعے ہندو مسلم برادری کے درمیان یا نفرت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں اور لوگوں کے دلوں میں بدلے کی آگ جلائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فلم کشمیری پنڈتوں پر بنائی گئی ہے جو 1990 کے کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی پر منحصر ہے۔ 1990میں دہلی میں بی جے پی مرکزی حکومت تھی اور اس وقت جموں اور کشمیر میں صدر راج نافذ تھا۔ اس دوران ایک منصوبے کے تحت کشمیری پنڈتوں کو نقل مکانی کرانے کی سازش کی گئی تھی تاکہ کشمیری پنڈت کشمیر کو چھوڑ دیں اور کشمیر میں موجود مسلمانوں کا قتل عام ہو سکے اس دوران کشمیری پنڈتوں کو سرکاری گاڑیوں کے اندر کشمیر سے جموں بھیجا گیا تھا۔
ناصر شیخ نے مزید کہا کہ 'ایسے میں کشمیری پنڈتوں کے مرنے کا جو ریکارڈ بتایا جا رہا ہے اس سے کہیں زیادہ مسلمان اور سکھوں کا قتل عام کیا گیا تھا لیکن اس فلم میں سکھوں اور مسلمانوں کے قتل عام کو نہیں بتایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گجرات 2002 کے فسادات پر بھی ایک فلم بنائی گئی تھی جس کا نام پرزانیہ تھا لیکن اسے ریلیز نہیں کرنے دیا تو پھر کیوں 'دی کشمیر فائلز' کو میں ریلیز کیا گیا۔
ناصر شیخ نے کہا کہ '2002 فرقہ وارانہ فسادات کے دوران گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی تھے اس وقت جب ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا تب نریندر مودی نے ایک بھی مسلم بچے کے سر پر ہاتھ نہیں رکھاتھا اور نہ ہی کسی طرح کی کوئی مدد فراہم کی تھی۔
وہیں ناصر شیخ کے وکیل وی اے شیخ نے کہا کہ کشمیر فائلز کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کا ہمارا مقصد صرف ایک ہے کہ ملک کا ہندو مسلم بھائی چارہ خراب نہ ہو اور ہم چاہتے ہیں کہ سرکار و کورٹ اس فلم پر پابندی لگائے۔