ریاست گجرات میں مفت اور لازمی تعلیمی ایکٹ 2009 کے تحت رائٹ ٹو ایجوکیشن (آر ٹی ای) فارم بھرنے کا آغاز یوں تو ہر برس مارچ میں ہو جاتا تھا۔ لیکن رواں برس کورونا وائرس کے پیش نظر اگست میں تاخیر کے ساتھ 19 سے 29 اگست تک آر ٹی ای کے فارم بھرنے کا عمل جاری رہا۔ لیکن اس دس دن کے درمیان آر ٹی ای کے فارم بھرنے میں والدین کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں طلبا کے فارم خارج ہوگئے اور بہت سے طلبا فارم بھرنے سے محروم رہ گئے۔
اس تعلق سے طلبا کے والدین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں بہت ساری دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران سب سے زیادہ اقتصادی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچوں کا داخلہ اچھے اسکول میں ہو جائے۔ تاکہ ہمیں کسی طرح کی اسکول فیس نہ بھرنی پڑے۔ اس لیے ہم نے آر ٹی ای کے فارم بھرے۔ لیکن ہمارا فارم خارج ہوگیا جس سے ہم کافی دکھی ہیں۔
اس لیے ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ دوبارہ سے آر ٹی ای کے فارم بھرنے کا عمل شروع کرے تاکہ ہم اپنے بچوں کا فارم بھر سکیں اور وہ قبول ہوجائے۔
فلائٹ اور ٹرین بند ہونے کے سبب عطرکا کاروبار بری طرح متاثر
اس تعلق سے ایک ٹیچر شیخ یونس رحمان کا کہنا ہے کہ اس بار بہت کم وقت آر ٹی ای فارم بھرنے کے لیے دیا گیا جس سے بہت ساری پریشانیاں کا سامنا کرنا پڑا۔ غریب لوگوں کے لیے آر ٹی ای کا کوٹہ ہوتا ہے لیکن غریبوں کے بچے اس سے محروم رہ گئے۔ وہ اپنے دستاویزات بنوا نہیں سکے اور جمع نہیں کرا سکے، جس سے ان کے فارم خارج ہو گیے۔
ایسے میں 'ہماری آواز' تنظیم کے کنوینر کوثر علی سید کا کہنا ہے کہ اس برس آر ٹی ای کے فارم بھرنے کے لیے رجسٹر کرانے کا معاہدہ کا قاعدہ بنا کر کچے مکانوں میں رہنے والے غریب بچوں کو آر ٹی ای تک رسائی سے محروم رکھنے کی حکومت نے شازش کی۔ جس سے ایسا لگتا ہے کہ کمزور اور پسماندہ بچوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ اگر حکومت انتہائی غریبوں کے ساتھ ہمدردی رکھتی ہے تو دوبارہ آر ٹی ای کا فارم بھرنے کے لیے 10 دن کا وقت دے، کیونکہ ہم نے بھی جیتنے فارم بھرے تھے ان میں سے 40 فارم خارج ہوگئے ہیں۔