احمد آباد کی سیدی سعید کی جالی والی مسجد میں قرآن خوانی کے بعد ہلاک شدگان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
وہیں خاموشی کے ساتھ کانگریس کے رہنماؤں نے ہلاک شدگان کو خراج تحسین پیش کیا۔
احمدآباد کی شاہی جامع مسجد میں ہلاک شدگان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی اور انہیں خراج عقیدت پیش کی گئی۔اس موقع پر مساجدو دیگر مذہبی مقامات پر مکمل سکیورٹی کا انتظام کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
گجرات کے تقریباً چھ لوگ اس حملے کا کاشکار ہوئے ہیں جن میں سے چار لوگوں کی ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس پر ایڈوکیٹ اقبال شیخ نے کہا ،' نیوزی لینڈ میں جمعہ کے روز مساجد میں جو دہشت گرادنہ حملہ ہوا ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، یہ حادثہ انسانیت کو شرم سار کرنے والا ہے۔ایسے میں ہم دعا کرتے ہیں کہ اس ملک میں ہمیشہ امن و امان، بھائی چارہ برقرار رہے۔'
کانگریس کے ترجمان بدرالدین شیخ نے کہا کہ یہ حادثہ بتاتا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ دہشت گردی انسانیت کا دشمن ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردی جڑ سے ختم ہو۔
دوسری جانب احمدآباد کی شاہی جامع مسجد میں نمازیوں نے دعائے مغفرت وخراج عیقدت پیش کی۔چونکہ یہ حملہ مسجد میں ہوا۔ اس کے مساجد کی حفاطت سکیورٹی پر کئی سارے سوال کھڑے ہو رہے۔ اس تعلق سے جامع مسجد احمدآباد کے شاہی امام مفتی محمد شبیر احمد صدیقی نے کہا ،' اب تک دنیا میں جب بھی کہیں ایسا حملہ یا حادثہ ہوتا تھا تو مسلمانوں کے سر تھوپ دیتے تھے۔ایسے میں نیوزی لینڈ حملے نے بتا دیا کہ اصل میں دہشت گرد کون ہے ان لوگوں کو سزا جلد سے جلد دی جانی چاہئے کیونکہ یہی لوگ قوم کو برباد کر رہے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو ہر جگہ سکیورٹی کی ضرورت ہے اس لحاظ سے مساجد میں بھی سکیوریٹی کا انتظام ہونا چاہئے ۔کیونکہ یہ وہی جگہ ہے جہاں کثیر تعداد میں مسلمان یکجا ہوتے ہیں اوردہشت گرد ایسے ہی مقامات کو ٹارگیٹ بناتے ہیں ۔