ہائی وے ہونے کے سبب مقامی لوگوں کو اکثر ٹریفک جام کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ساتھ ہی ساتھ بھاری بھرکم گاڑیوں کی آمد و رفت ہونے کے سبب اکثر حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں جس میں جانی نقصانات بھی ہوتے ہیں۔
ٹریفک کے مسئلے سے جوجھ رہے مقامی لوگوں نے اوور بریج تعمیر کرنے کا مطالبہ انتطامیہ سے متعدد مرتبہ کیا ہے لیکن انتطامیہ نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی۔
لیکن جوہا پورہ کے مقامی لوگوں کی جانب سے اس بار یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا گیا، مغربی احمد آباد کی پارلیمانی سیٹ سے بی جے پی کے رکن پارلیمان کیریٹ سولنکی نے ایوان میں اس مسئلہ کو اٹھایا جس کے بعد علاقے کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
سولنکی کی اس پہل سے ایک طرف جہاں مقامی لوگوں میں خوشی ہے تو دوسری جانب اس سلسلے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے انھوں نے اس معاملہ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی، احمد آباد میونسپل کارپوریشن اور گجرات کے سابق گورنر او پی کوہلی کو تک کو میمورنڈم دیا تھا لیکن اس کے باوجود اس طرح کا کوئی کام نہیں کیا گیا۔
گذشتہ دنوں ایوان میں ٹریفک کا مسئلہ اٹھنے کے بعد مرکزی وزیر برائے نقل و حمل نتن گڈکری نے ایک خط جاری کر جلد سے جلد کام شروع کرنے کا تیقن دیا ہے۔
اس معاملہ پر بی جے پی اقلیتی سیل کے رکن صوفی انور شیخ نے کہا کہ 'ہم توڑنے کی سیاست نہیں بلکہ وکاس کی سیاست کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی یہ مسئلہ ایوان میں کانگریس کے دور حکومت میں اٹھایا گیا تھا تب ہمارے اس مسئلہ کو نظرانداز کر دیا گیا تھا لیکن اس بار صرف ایوان میں مسئلہ ہی نہیں اٹھایا گیا ہے بلکہ اس مسئلہ کو ختم کرنے کے لئے کام بھی کیا جائے گا'۔
واضح رہے کہ جوہا پورہ میں رہنے والے لوگوں کو ٹرافک کی پریشانی گزشتہ کئی برسوں سے کرنی پڑ رہی ہے۔تاہم اب وشالا سرکل سے لے کر سناتن چوکڑی تک یہ بریج تعمیر کیا جائے گا۔ ایسے میں دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس پل کے تعمیراتی کام کا آغاز کب ہوتا ہے اور علاقہ کے لوگوں کی پریشانی کب ختم ہوتی ہے