ریاست کے دارالحکومت احمد آباد میں واقع گجرات اسمبلی میں آج گودھرا ٹرین سانحہ کی تحقیقات پر مبنی ناناوتی مہتا کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی۔
اس کیس میں ملزم قرار دیے گئے اس وقت کے گجرات کے وزیراعلی نریندر مودی، ریاستی وزیر اشوک بھٹ، بھرت بھڑوت سمیت کئی افراد کو کلین چٹ مل گئی ہے۔
واضح رہے کہ گودھرا سانحہ کے 17 برس گزرجانے کے بعد گجرات اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں آج یہ رپورٹ پیش کی گئی۔
ناناوتی کمیشن کی اس رپورٹ کا پہلا حصہ گجرات قانون ساز اسمبلی میں 25 ستمبر 2009 کو پیش کیا گیا تھا۔ یہ کمیشن گودھرا قتل عام اور ریاست میں اس کے بعد کے فسادات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
کمیشن نے اپنی حتمی رپورٹ (جو دو حصوں پر مشتمل ہے) 18 نومبر سنہ 2014 کو اس وقت کے وزیر اعلی آنندی بین پٹیل کو پیش کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے رواں برس ستمبر میں گجرات ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ وہ اگلے اسمبلی اجلاس میں رپورٹ پیش کرے گی۔ ریاستی حکومت نے یہ یقین دہانی سابق آئی پی ایس آفیسر آر بی شری کمار کی طرف سے ایک پی آئی ایل کے جواب میں دی تھی۔ شری کمار نے ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ وہ ریاستی حکومت کو اس رپورٹ کو عام کرنے کی ہدایت دے۔
دراصل ریاست کے سابق ڈائریکٹر جنرل پولیس شری کمار نے کمیشن کے سامنے ایک حلف نامہ پیش کیا تھا اور گودھرا سانحہ کے بعد گجرات میں رونما فسادات کے دوران حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر عدم فعالیت پر سوال اٹھایا تھا۔
انہوں نے نومبر 2015 میں اس وقت کے وزیر اعلی آنندی بین پٹیل کو ایک رپورٹ سونپ کر کمیشن کی رپورٹ کو عام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ 28 فروری 2002 میں گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی نے گودھرا حادثے میں جاں بحق ہونے والے 59 مسافروں کی تفتیش کے لیے ایک ممبر کمیشن تشکیل دیا تھا اور اس واقعے کے بعد گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے۔
حکومت نے بعد میں ایک کمیشن کی دوبارہ تشکیل دی جس میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس جی ٹی ناناوتی کو بطور چیئرمین اور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس کے جی شاہ بطور رکن شامل تھے۔ جسٹس شاہ کی موت کے بعد جسٹس اے کے مہتا جو ہائی کورٹ کے سابق جج بھی تھے ، جسٹس شاہ کی جگہ پر انھیں کمیشن کا ممبر بنایا گیا۔